غور و فکر کا موقع رہے۔ اس لئے شوہر کو چاہیے کہ عدت گزرنے تک بار بار اس پر غور کرے، کوششش کرے کہ بیوی کی جو کچھ کمزوریاں ہیں وہ دور ہو جائیں اور اس کی چھوٹی اور معمولی کمزوریوں سے درگذر کر جائے۔ بیوی بھی کوئی ایسی بات نہ پیش آنے دے جو کشیدگی اور اختلاف کو بڑھاوا دے اور ایک دوسرے کے درمیان نفرت کی خلیج وسیع کر دے، بلکہ بناؤ سنگار اور زیب و زینت کرے۔ اپنی اداؤں سے شوہر کو لُبھانے اور اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کرے اور اپنی پہلی غلطیوں کا اعادہ نہ کرنے کا عزم کر لے۔
اب اگر شوہر عدت کے درمیان رجعت کرنا چاہے تو اس کی سب سے بہتر صورت یہ ہے کہ دو گواہوں کے سامنے کہدے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی مگر اب نادم ہوں اور سے لوٹاتا ہوں۔ یہی رجعت کا بہترین طریقہ ہے۔
ویسے اگر گواہ بنائے بغیر تنہائی میں یہ جملہ کہدے یا عورت کے ساتھ کوئی ایسی حرکت کر گزرا ہو جو بیوی ہی کے ساتھ کی جا سکتی ہے، مثلاً بوسہ لے لیا، مباشرت کر لی یا اس کے جسم کے شہوت انگیز حصوں کو شہوت کے ساتھ چھوئے یا اس کی شرمگاہ کو شہوت کے ساتھ دیکھے تو بھی رجعت کے لیے کافی ہے اور اس عمل کے بعد وہ اس کی بیوی برقرار رہے گی (۱)۔
طلاق بائن
طلاق بائن یہ ہے کہ کہ اس کی وجہ سے عورت اور مرد کے درمیان فوراً جدائی پیدا ہو جائے اور طلاق کے ساتھ ہی یکسر رشتۂ نکاح ختم ہو جائے۔ اس طلاق کے بعد عدت کے درمیان تو بیوی کو لوٹایا نہیں جا سکتا، البتہ جب کبھی چاہیں آپسی رضامندی اور آمادگی سے نیا نکاح کر سکتے ہیں۔
------------------------------------------------------------
(۱) بدایہ ۲/ ۳۷۴-۷۵ باب الرجعۃ۔