پھر آپؐ کا معمول تھا کہ کسی کو اس مزدوری کم نہ دیتے تھے (۱) آپٔ نے فرمایا تین شخص ایسے ہیں کہ قیامت کے دن میں ان کا دشمن ہوں گا ، ان میں سے ایک وہ ہے جو کسی مزدور کو اجرت پر رکھے ، اس سے پورا کام لے لے اور اجرت نہ دے ۔ ) ( رجل استاجر اجیرا فاستوفی منہ ولم یعطہ اجرہ ) (۲)
مزدور کی اجرت جلد سے جلد ادا کردینی چاھیئے ، آپ ﷺ نے فرمایا کہ مزدور کی اجرت پسینہ خشک ہونے سے پہلے دے دو ، اعطو الاجیر قبل ان یجف عرقہ (۳)
فقہاء نے لکھا ہے کہ اجرت ادا کرنے کی تین صورتیں ہیں ، یا خود آجر قبل از کام اجرت دے دے ، یا مزدور نے پیشگی مزدوری دینے کی شرط لگا دی ہو ۔ اب بھی اس کو کام سے پہلے ہی مزدوری دینی ہو گی یا مزدور اپنے کام کی تکمیل کر دے تو کام کی تکمیل کے ساتھ اجرت دینی ہوگی ۔ (۴)
کاموں کی مقدار
مزدور سے کتنا کام لیا جائے ؟ اسلام نے اس کی بھی وضاحت کر دی ہے آپﷺ نے فرمایا غلاموں سے کوئی ایسا کام نہ لو جو ان کی طاقت اور قدرت سے ماورا ہو (۵) یہ ایک اصول ہے جس کی روشنی میں کام کی نوعیت ، مقدار ، اوقات تینوں ہی کا تعین کیا جاسکتا ہے ، مثلا اصول صحت کی رو سے جن کاموں کو روزانہ چھ گھنٹے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) بخاری عن انسؓ
(۲) بخاری عن ابی ہریرۃ ؓ
(۳) ابن ماجہ ، بیھقی
(۴) الفتاوی الھندیہ ۳؍۵۰۶
(۵) مؤطا امام مالک عن یحی بن یحیٰؓ