کیا جاسکتا ہے ، ان ملازمین کے لئے یہی اوقات کار ہوں گے اور جوکام آٹھ گھنٹے کئے جاسکتے ہیں ان کے لئے روزانہ آٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی ہوگی ۔
عموما بعض لوگ کم عمر بچوں یا دراز عمر بوڑھوں سے اتنا ہی کام لینا چاہتے ہین جتنا جوان اور توانا آدمیوں سے ، اسلامی تعلیم کے تحت یہ غلط اور ظالمانہ حرکت ہے جس پر قانون کے ذریعہ پابندی بھی عائد کی جاسکتی ہے ، اس طرح جو مستقل ملازمین ہیں ، ضروری ہے کہ ان کے لئے ہفتہ میں ایک دن آرام کے لئے رکھا جائے ، اپنے اقرباء اور رشتہ داروں سے ملنے کے لئے تعطیل لازمی ہو اور بیماروں کے لئے خصوصی رخصتیں ہوں ، فقہ کی کتابوں میں اس کی تصریح موجود ہے ۔
حسن سلوک
مزدروں کے ساتھ مالکین اور ذمہ داروں کا کیا سلوک ہونا چاہیے ؟ اس سلسلہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ وہ تمہارے بھائی ہیں (انہم اخوانکم ) (۱) یعنی ان سے سلوک حاکمانہ نہیں بلکہ برادرانہ ہونا چاھئے قرآن میں حضرت شعیبؑ کی بحیثیت آجر یہ صفتیں بیان کی گئی ہیں :
ما ارید ان اشق علیک ستجدنی ان شاء اللہ من الصالحین
میں تم کو تکلیف دینا نہیں چاہتا ، ان شاء اللہ تم مجھے صالح و نیک پاؤ گے ۔ (القصص)
گویا آجر کا سلوک مزدور کے ساتھ ایسا ہو کہ اس کو تکلیف اور کسی بھی طرح کی ذہنی ، جسمانی یا عملی مشقت نہ دے اور اس کے ساتھ نیک سلوک روا رکھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ہمیں اس کا عملی نمونہ یوں ملتا ہے کہ حضرت انسؓ آپ کے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.
(۱) رد المحتار ج۳ ص۳۸۰