تیسری طلاق نہ پڑنے کا فائدہ یہ ہو گا کہ دونوں اگر پھر نکاح کرنا چاہیں تو حلالہ کی ضرورت نہ ہو گی اور دوسری طلاق نہ پڑنے کی وجہ سے آئندہ اگر پھر آپسی رضامندی سے نکاح ہوا تو شوہر کے لئے مزید دو طلاقوں کی گنجائش رہے گی اور دو طلاق کے بعد بیوی پر طلاقِ مغلظہ پڑ جائے گی۔
خلوتِ صحیحہ
وہ عورت جس سے مرد نے مباشرت تو نہ کی ہو مگر اس طرح یکجا اور تنہا ہو چکے ہوں کہ جنسی عمل کے لیے کوئی شرعی یا طبعی رکاوٹ باقی نہ رہ گئی ہو تو یہ بھی مباشرت ہی کے درجۂ میں ہے اور اس کا حکم انہی عورتوں کا ہے جن سے ہمبستری ممکن نہ رہے۔ ایسی یکجائی کو فقہ کی اصطلاح میں "خلوتِ صحیحہ" کہتے ہیں۔
طلاقِ مغلظہ
طلاق مغلظہ سے ایسی طلاق مراد ہے جس کے نتیجہ میں مرد اس عورت سے دوبارہ نکاح نہیں کر سکتا جب تک کہ اس عورت کا نکاح کسی دوسرے مرد سے نہ ہو جائے یا وہ دوسرا شوہر مباشرت کے بعد طلاق دیدے یا مر جائے اور عورت اس کی طلاق یا موت کی عدت بھی گزار لے۔ اب وہ اپنے شوہر کے لئے حلال ہو سکتی ہے اور نکاح کر کے پھر سے میاں بیوی کی طرح رہ سکتی ہے۔ (البقرہ:۲۰۳)۔
طلاقِ رجعی میں عدت گزارنے کے بعد اور طلاقِ بائن اور طلاقِ مغلظہ میں طلاق دینے کے ساتھ ہی میاں بیوی کی حیثیت ایک دوسرے کے لئے بالکل اجنبی شخص کی ہو جاتی ہے۔ ان عورتوں کو اپنے ان سابق شوہروں سے پردہ کرنا چاہیےاور عدت گزرتے ہیں شوہر کے گھر سے چلا جانا چاہیے۔