ابن عمر، ابن مسعود وغیرہ، ایسے ناموں سے انسان کی شخصیت اور اس کے نسب کا اظہار ہوتا ہے اس لئے ایسے نام رکھنے چاہییں۔
اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ ناموں میں بگاڑ نہ پیدا ہو مثلاً کسی کا نام عبد الکریم یا عبد الرزاق ہو تو اس کو صرف کریم یا رزاق کہا جائے (۱) یہ سخت گناہ ہے اس لئے کہ یہ اللہ کے نام ہیں۔ اسی طرح اگر بچہ گونگا یا کانا اور زیادہ لمبا ہو تو اس کو گونگا، لمبو کہنا بُری بات ہے۔ اس لئے کہ قرآن مجید نے "تنابز بالالقاب" سے منع فرمایا ہے "ولا تنابزوا بالالقاب (الحجرات:۱۱)۔
ساتویں دن بچے کا نام رکھ دینا چاہیے، بعض احادیث میں اس کا ذکر موجود ہے۔ ویسے بہتر یہ ہے کہ ولادت کے دن ہی نام رکھ دینا چاہیے۔ چنانچہ حضرت ابو اسید اپنے صاحبزادہ کی ولادت کے بعد خدمتِ والا میں لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت ان کا نام"منذر" تجویز کیا۔ حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی پیدائش شب میں ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ رات میرے یہاں ایک بچہ تولد ہوا اور میں نے اس کا نام اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کے نام پر ابراہیم رضی اللہ عنہ رکھا ہے (۳)۔
عقیقہ
عربی زبان میں "عق" کاٹنے کے ہیں۔ عقیقہ میں ایک طرف جانور ذبح کیا جاتا ہے اور دوسری طرف ان بچوں کے بال کاٹے جاتے ہیں۔
----------------------------------------------------------
(۱) تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو قاموس الفقہ لفظ "اللہ"۔
(۲) مسلم عن سہل بن سعد ساعدی۔
(۳) مسلم عن سلیمان بن مغیرہ رضی اللہ عنہ۔