پیغمر اسلامؐ نے جہاں زندگی کے تمام گوشوں میں انسانیت کے لئے روشنی چھوڑی اوراپنے اسوۂ حسنہ کے ذریعہ ان کی رہبری فرمائی ، وہیں جلوت کی طرح خلوت کو بھی اپنے نور ہدایت سے تاریک اور محروم نہ رہنے دیا اور ازدواجی زندگی کے اس صنفی عمل کے لئے بھی مہذب وشائستہ اصول وقواعد مقرر فرمائے ۔ آپؐ نے فرمایا کہ جماع سے پہلے یہ کلمات پڑھے جائیں :بسم اللہ اللہم جننبا الشیطان وجنب الشیطان ما رزقتنا اللہ کے نام سے ، اے اللہ شیطان سے ہماری حفاظت فرما اور ہماری اولاد کی بھی ۔
فرمایا کہ اس کے بعد اس وطی سے اگر حمل ٹھہر جائے تو مولود شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا (۱) گویا اس حال میں بھی خدا کی کی ذات کا استحضار ہو ، اولاد کی طلب ہو اور شیطان کی طرف سے نفور ہو ، محض اشتہاء نفس کی تکمیل کا جذبہ کار فرما نہ ہو ۔
آداب
جماع اس طرح نہ ہو کہ قبلہ کےاستقبال کی نوبت ہو ، چنانچہ عمرو بن حزم اور عطاء نےاس کو مکروہ قرار دیا ہے لایستقبل القبلۃ حال الجماع ۔ اس وقت زیادہ گفتگو بھی نہ کی جائے ویکرہ الاکثار من الکلام کہ یہی شرم وحیا اور غیرت کا تقاضہ بھی ہے ۔ مکمل پردہ کی حالت ہو ، نہ کوئی دیکھ سکے ، نہ آواز کا احساس کرسکے ، نہ بوس وکنار کے مرحلہ میں کسی کی نگاہ پڑ پائے (۲) خلوت کے راز دوسروں کے سامنے ظاہر بھی نہ کئے جائیں ۔ آپؐ نے فرمایا بدترین شخص وہ ہے جو اپنی بیوی کے پاس جائے اور ایک دوسرے سے ہم آغوش ہو، پھر شوہر اس راز کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱)
(۲) المغنی ۷؍۲۲۸ آداب الجماع