ثبوتِ نسب
اسلام میں نسب کے تحفظ اور شناخت کو خاص اہمیت دی گئی ہے کہ یہی انسان اور حیوان کے درمیان ایک واضح نقطۂ امتیاز ہے۔ اسی مقصد کے لئے پہلے شوہر سے علحٰدگی کے بعد دوسرے نکاح سے پہلے عدت گزارنے کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ زنا کی حرمت میں سخت شدت برتی گئی، نسب کے تحفظ کے فقدان کی دونوں صورتیں ہو سکتی ہیں، کوئی شخص اپنے بچہ کے نسب کا انکار کر دے یا کوئی بچہ اپنے کو ماں باپ کی طرف منسوب کرنے کے بجائے کسی اور کی طرف منسوب کر لے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں ہی باتوں کی مذمت فرمائی۔ ارشاد فرمایا کہ جس نے اپنے بچہ کے نسب کی نفی کی تاکہ دنیا میں اسے ذلیل کرے، اللہ تعالٰی آخرت میں اس کو ذلیل فرمائیں گے (۱)۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ایسا باپ اور باپ کی نسبت کا انکار کرنے والا بیٹا دونوں ان لوگوں میں ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ ان سے گفتگو فرمائیں گے اور نہ ان کو گناہوں سے پاک کریں گے اور نہ ان کی طرف نگاہِ رحمت اٹھائیں گے (۲)۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اصول مقرر فرما دیا کہ جس عورت کو ولادت ہو، اس کا شوہر بچہ کا باپ ہو گا، زانی کا بچہ سے نسبت ثابت نہ ہو گا "الولد للفراش و للعامر الحبر" (۳)۔ مزاجِ شریعت کو سامنے رکھتے ہوئے فقہاء کا قاعدہ یہ ہے کہ ممکن حد تک بچہ کا نسب صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی اور کسی مسلمان کی طرف زنا یا نتیجۂ زنا ہونے کی نسبت سے بچا جائے گا، اسی لئے
----------------------------------------------------------------
(۱) مجمع الزوائد ۵/۱۵ عن ابن عمر باب فی من یبرأ عن ولدہ و والدہ۔
(۲) حوالۂ سابق۔
(۳) دیکھئے مجمع الزوائد ۵/۱۳، باب الولد للفراش۔