کاروبار ممنوع ہے، افسوس کہ بعض بدبختوں اور خدا ناترسوں نے گوشت کی اس اتفاقی قید کی وجہ سے سؤر کی چربی کا جواز نکال لیا ہے، حالانکہ امت کا اجماع اور اتفاق ہے کہ سؤر کی چربی بھی سؤر کے گوشت ہی کی طرح حرام ہے، قرطبی کا بیان ہے "اجمعت الامۃ علیٰ تحریم شحم الخنزیر (۱)۔
البتہ خنزیر کے بال کے بارے میں اختلاف ہے کہ جوتے وغیرہ کی سلائی میں اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ فقہاءِ احناف نے مسلمانوں کے تعامل کو دیکھتے ہوئے اس کی اجازت دی ہے (۲)۔ قرطبی نے نقل کیا ہے کہ خود عہد رسالت میں بھی اس کا استعمال تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس پر نکیر فرمانا ثابت نہیں ہے (۳)۔ امام شافعی گو اس کو بھی منع کرتے ہیں لیکن خود مشہور شافعی مفسر قرآن امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ کے لب و لہجہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس مسئلہ میں احناف کے ساتھ ہیں۔
غیر اللہ کے نام پر ذبح شدہ جانور
چوتھے قرآن مجید نے ان جانوروں کو حرام قرار دیا ہے جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کئے گئے ہوں، خواہ جمادات کے نام پر ہو یا کسی بزرگ اور پیغمبر کے نام پر ------ چنانچہ ائمہ اربعہ کا اتفاق ہے کہ عیسائی جن جانوروں کو حضرت مسیح کے نام پر ذبح کریں وہ بھی حرام ہیں (۴)۔ نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب تم یہود و نصاریٰ کو غیر اللہ کے نام
-----------------------------------------------------------------
(۱) قرطبی ۲/۲۲۲۔
(۲) جصاص ۱/۱۲۴۔
(۳) قرطبی ۲/۲۲۳۔
(۴) جصاص ۱/۱۲۴۔