۱۱۱
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بحثیتِ مجموعی کھانے پینے کے طور و طریق میں سادگی شریعت میں مطلوب ہے۔ میز و کرسی کا استعمال ناجائز تو نہیں لیکن سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے۔
کچھ اور آداب
اللہ کی طرف سے عطا کر دہ رزق کا احترام ضروری ہے اور کوئی بھی عمل جس سے اس کی بے احترامی کا اظہار ہوتا ہو، مکروہ ہے ۔ چنانچہ روٹی سے ہاتھ یا چُھری کو پونچھنے سے فقہاء نے منع فرمایا ہے (۱) اس بات سے بھی منع کیا گیا ہے کہ روٹی کے بیچ کا حصہ کھا لیا جائے اور کنارے چھوڑ دیئے جائیں (۲) روٹی کے ٹکڑے جمع ہو جائیں تو بجائے پھینک دینے کے مرغی بکری وغیرہ کو کھلا دے (۳) دسترخوان بچھائے جانے کے بعد جب تک اٹھا نہ دیا جائے کھانے والوں کو اٹھنے سے منع فرمایا، اذا وضعت المائدۃ فلا یقوم رجل حتی ترفع المائدۃ (۴)
پینے کے آداب
پینے کے آداب بھی وہی ہیں جو کھانے کے آداب ہیں، عام طور پر کھڑے ہو کر پینا مناسب نہیں (۵) البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑے ہو کر پینا بھی ثابت ہے، اس لئے کبھی کھڑے ہو کر پی لیا جائے تو مباح ہے۔ پانی تین سانس میں پیا جائے کہ ایک
(۱) مجمع الانہر ص ۵۲۵ ج ۲۔
(۲) حوالہ سابق
(۳) غیاثیہ ص ۱۰۹۔
(۴) جمع الفوائد ۱/۲۹۴۔
(۵) ترمذی عن انس بن مالک و جابر – باب نھی عن الشرب قائما۔ ص ۱۰ ج ۲۔