بھی مزدک کی تحریک کے مقابلہ مانی کی تحریک شروع ہوئی جس نے رہبانیت کو جنم دیا اور اس رہبانیت نے فکر وخیال میں ایسی شدت پیدا کردی کہ اولاد کی نگاہ میں خود ماں باپ کا وجود ایک گناہ ٹھرا ، بلکہ انسانوں کو خود اپنے آپ سے گھن آنے لگی کہ وہ بھی ایک گناہ اور غلطی کا نتیجہ ہے ، اس فکری بے اعتدالی سے انسانی سماج میں جو نفرت ، بے رحمی اور بے مروتی وجود میں آئے گی اور انسانی معاشرت سے فرار کے جذبات پروان چڑھیں گے نسل انسانی کی افزائش میں جو کمی واقع ہو گی اور فطرت انسانی پر غیر طبعی روگ لگانے کی وجہ سے جو اخلاقی نفسیاتی اور طبی نقصانات ہوں گے وہ ظاہر ہیں ۔
اسلام نے جو دین فطرت ہے اور ایک طرف فطرت انسانی کی رعایت بھی کرتا ہے اور دوسری طرف اس کی تہذیب کی بھی ، اس نے اس باب میں بھی وہی اعتدال وتوازن کی راہ اختیار کی ہے ، ایک طرف جائز راستہ سے اس تقاضے کی تکمیل کے لئے نکاح کو نہ صرف جائز بلکہ مستحسن قرار دیا اور دوسری طرف زنا کے بارے میں اسی درجہ سختی اور شدت برتی
واقعہ ہے کہ جو شخص بھی نکاح کے بارے میں اسلام کے معتدل ومتوازن تصورات کا مطالعہ کرے گا اس کی روح وجد میں آئے گی اور اس کی زبانِ دل بے ساختہ اسلام کی قانان فطرت سے ہم آہنگی ، اعتدال و توازن اور رب کائنات کی طرف سے اس کے نزول وحصول کا اعتراف کرے گا کہ ان الدین عند اللہ الاسلام
نکاح کی حوصلہ افزائی