معاہدہ کی پابندی کرنی ہوگی اگر اس نے دوسرا نکاح کرلیا تو نکاح تو ہوجائے گا لیکن اس عورت کہ علیحدگی کا اختیار حاصل ہوگا(1)
حقیقت یہ ہے کہ بعض حالات میں عفت و عصمت کی حفاظت ،بیواؤں اور یتیموں کی پر ورش اور عورتوں کی شرح پیدائش میں اضافہ اور کثرت کے حل کیلئے اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں رہتا کہ مردوں کو ایک سے زیادہ نکاح کی اجازت دی جائے ،خود منصف مزاج علماء مغرب بھی اس کا اعتراف کرتے ہیں ،مشرقی تمدن کے ماہر مستشرق عالم ڈاکٹر گستاؤلی بان لکھتے ہیں :
"مغرب میں بھی -------ایک ہی شادی کی رسم کا وجود صرف کتابوں میں ہے ،اور میں خیال کرتا ہوں کہ کوئی شخص انکار نہ کرےگا کہ یہ رسم ہماری واقعی معاشرت میں نہیں پائی جاتی ہے۔میں نہیں جانتا کہ مشرقیوں کا جائز تعدد کس امر میں مغربیوں کے ناجائز تعدد ازدواج سے کم تر سمجھا جاتا ہے بلکہ میں کہوں گا کہ اول کو ہر طرح دوسرے پر ترجیح ہے "(2)
زنا کی شناعت
ایک طرف جہاں اسلام نے نکاح اور نکاح کی بنا پر مردوزن کے حلال و جائز اختلاط کو صدقہ و عبادت کا درجہ دیا ہے وہیں اس کی نگاہ میں زنا بد تیرن گناہ ہے۔قرآن مجید نے نہ صرف زنا سے روکا ہے بلکہ زنا کے قریب بھی جانے کو بے حیائی اور بدراہی قرار دیا (اسراء4)قرآن نے عورتوں کے لئے جن امور پر بیعت اور عہد و پیمان کو عورتوں کے لئے ضروری قراردیا ہے ان میں سب
-------------------------------------------------------
(1)فی ظلال القرآن82/1
(2)تمدن عرب 366