البتہ فی زمانہ روشنی کی ایسی صورتیں پیدا ہو گئی ہیں کہ بسہولت اس دقت کا ازالہ ہو سکتا ہے، اگر ایسا ہو تو مکروہ نہیں ہو گا۔
9 - یہ بھی مستحب ہے کہ جانور کو ذبح کرتے وقت قبلہ رُخ رکھا جائے اور ذبح کرنے والا بھی قبلہ رُخ ہو کر ذبح کرے۔ (۱)
10 - ذبح کے بعد جانور کے پوری طرح ٹھنڈا ہونے سے پہلے اس کا چمڑا چھیلنا بھی مکروہ ہے اس لئے کہ اس سے جانور کو زیادہ اذیت ہو گی۔ (۲)
11 - یہ بھی مستحب ہے کہ جانور کو مذبح تک نرمی کے ساتھ لے جایا جائے اور ذبح سے پہلے پانی پلا دیا جائے۔ (۳)
12 - غصب، چوری وغیرہ کے ہتھیار سے جانور کو ذبح کیا جائے تو جانور تو حلال ہو جائے گا لیکن اس کا یہ عمل مکروہ ہو گا۔ (۴)
سات حرام اعضاء
امام مجاہد کی ایک مرسل روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال جانوروں کی بھی ساتھ چیزوں کو ناپسند فرمایا ہے، نر اور مادہ کے اعضاء تناسل، فوطے، بہتا ہوا خون، مثانہ، پتھ (مرارۃ) مغزِ حرام (غدۃ) (۵) اسی لئے فقہاء نے بھی ان اجزاء کو حرام قرار دیا ہے۔ (۶)
----------------------------------------------------------------
(۱) بدائع ۵/۶۰۔
(۲) المغنی ۹/۳۲۰۔
(۳) شرح مہذب ۹/۸۱۔
(۴) - شرح مہذب ۹/۸۲۔
(۵) کتاب الآثار امام محمد ص : ۱۱۶۔
(۶) بدائع ۵/۶۱۔