کہتے ہیں ، اجیر مشترک سے کوئی چیز ضائع ہوجائے تو وہ خود اس کا ضامن ہوگا ۔ اور تاوان ادا کرے گا ۔ اجیر خاص سے اس کی زیادتی اور ارادہ کے بغیر جو سامان ضائع ہوجائے وہ اس کا ذمہ دار نہ ہوگا ۔ (۱)
بندھوا مزدور
بندھوا مزدور کی ظالمانہ رسم باوجود اس تمدنی ارتقاء اور علم و روشن خیالی کے اب بھی بعض علاقوں میں موجود ہے مگر اسلام میں اس کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ اسلام اس کو انسان کا خالص نجی مسئلہ تصور کرتا ہے کہ وہ کسی کا کام کرے یا نہ کرے ، نہ صرف ایک فرد دوسرے فرد کو بلکہ حکومت بھی کسی فرد اور شہری کو اس پر مجبور نہیں کرسکتی سوائے اس کے کبھی ایسی خصوصی حالات پیدا ہوجائیں کہ قومی اور اجتماعی مصلحت کے تحت افراد کو کسی عمل پر مجبور کرنا پڑے ۔
یہی وجہ ہے کہ فقہاء نے نکاح ، خرید و فروخت وغیرہ دوسرے معاملات کی طرح اس میں بھی طرفین کی رضامندی اور آمادگی کو ضروری قرار دیا ہے ۔ (۲) اسی طرح اسلام میں ہر شخص کو نقل و حرکت اور ایک جگہ سے دوسری جگہ آمد و رفت کی آزادی حاصل ہے اور یہ اس کا خالصۃً ذاتی اور شخصی مسئلہ ہے ۔ وہ جہاں اور جس شہر و علاقہ میں جاکر مزدوری اور ملازمت کرنا چاہے کرسکتا ہے :
من یھاجر فی سبیل اللہ یجد فی الارض مراغما کثیرا وسعۃ (النساء)
مزدوروں کی ذمہ داریاں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) فتاوی عالمگیری ج ۳ ص ۵۵۵ ۔
(۲) و أما رکنہا فالایجاب ، والقبول ، الفتاوی الہندیہ ج ۳ ص ۵۰۴ کتاب الاجارۃ ۔