سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا (۱) واقعہ ہے کہ احادیث و آثار کی روشنی میں پہلی رائے ہی زیادہ صحیح ہے۔البتہ اس میں احناف کے نزدیک بھی استثناء ہے کہ سؤر کا چمڑا نجس العین ہونے کی وجہ سے بہرحال ناپاک ہے اور دباغت کے بعد بھی پاک نہیں، امام شافعی رحمۃ اللہ کے نزدیک کتے کے چمڑے کا بھی یہی حکم ہے جب کہ احناف کے نزدیک کتے کا چمڑا بھی دباغت کی وجہ سے پاک ہو جاتا ہے (۲)۔مُردار کے گوشت سے جس طرح فائدہ اٹھانا جائز نہیں، ایسے ہی جانوروں کو بھی کھلانا جائز نہیں "ولا یطعمھا الکلاب و الجوارح لا نھا ضرب من الانتفاع " (۳)۔
مُردار کی پانچ خاص صورتیں
قرآن مجید نے آگے پانچ اور قسمیں بیان کی ہیں جو میتہ ہونے ہی کی بنا پر حرام ہیں، منخنقہ، موقوذہ، متردیہ، نطیحہ اور مَا اکل السبع
منخنقہ : اس جانور کو کہتے ہیں جس کا رسی یا کسی اور ذریعہ سے گلا گھونٹ دیا جائے۔
موقوذہ : وہ جانور ہے جس کی موت زد و کوب کی چوٹ کی وجہ سے واقع ہو۔
متردیہ : وہ جانور جو بلندی سے نیچے کی طرف گرنے کی چوٹ سے مر گیا ہو۔
نطیحہ : ایک جانور کے حملہ کی وجہ سے دوسرے جانور کی موت واقع ہو جائے، اس کو "نطیحہ کہتے ہیں۔ (مائدہ:۳)
مَا اکل السبع : سے مراد یہ ہے کہ جس جانور کی موت درندوں کے چیر پھاڑ کرنے کی
--------------------------------------------------------------------
(۱) قرطبی ۲/۱۸۔
(۲) احکام القرآن للتھانوی ۱/۱۵۵۔
(۳) احکام القرآن ۱/۷، نیز دیکھئے تفسیر کبیر ۳/۱۶ المسألۃ الرابعۃ۔