اپنے بال میں دوسروں کے بال کی آمیزش
زینت و آرائش میں غلو عورتوں کے لئے بھی شریعت میں پسندیدہ نہیں ہے۔ اسی غلو کی ایک صورت فطری ساخت کو چھپانا اور مصنوعی طریقہ پر خود کو ذیادہ حسین بنا کر پیش کرنا ہے۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بال کے ساتھ دوسرے بال جوڑنے کو شدت سے منع فرمایا ہے بلکہ لعنت بھی بھیجی ہے لعن الواصلة والمستوصلة (1) یہاں تک کہ مرض کی بنا پر بھی آپ ﷺ نے اس کی اجازت نہیں دی ،اسی لئے بعض فقہاء نے تو بال کے ساتھ کسی بھی شئی کے جوڑنے کو منع کیاہے، بال ہو یا کپڑا(2) لیکن عام رائے یہی ہے کہ بجائے بال کہ کوئی اور شئی مثلا ریشمی یا اونی دھاگے وغیرہ کی چوٹی لگائی جائے تو حرج نہیں (3) یہ حضرت ابن عباس کے علاوہ دوسرے صحابہ اور امہات المؤمنین سے حضرت ام سلمہ اور حضرت عائشہ سے(4) سے بھی مروی ہے کہ ان سے بڑھ کر خواتین کے شرعی احکام سے اور کون آگاہ ہوسکتا ہے ؟ امام طحاوی کا بیان ہے کہ بال کے ساتھ جوڑے کی ممانعت حضرت عائشہ سے مروی ہے اور خود آپ رضی اللہ عنھا ہی سے یہ بھی ثابت ہے کہ دلہن کے بالوں کے ساتھ اونی دھاگے گوندھنے پر انکار نہیں فرمایا (5) یہ اس بات کی دلیل ہے کہ منشا اپنے بال کے ساتھ کسی اور کے بال جوڑنے کی ممانعت ہے، چنانچہ فقہاء احناف کی بھی یہی رائے ہے:
ــــــــــــ--------------------------------------------------------------
(1) بخاری عن عائشہ وعمر ،باب وصل الشعر 878/2
2:فتح الباری 458/10
(3)حوالہ سابق
(4)عمدۃ القاری 24/22
(5) دیکھئے المعتصر من المختصر فی صلۃ الشعر 388/2