بھی ایسی شکل اختیار کی جائے جس سے مکتوب نویس کی شناخت ہو سکے ۔ مکتوب الیہ کو مخاطب کرنے کے بعد اول سلام لکھا جائے پھر خط کا خاتمہ بھی سلام پر ہو ۔ یہ تمام آداب ان مکتوباتِ گرامی سے ثابت ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بادشاہوں کے نام لکھے تھے ۔ (۱)۔
مجلس :
بیٹھک اور نشست کے بنیادی آداب میں یہ ہے کہ نشست میں وسعت برتی جائے تاکہ بعد میں آنے والوں کو سہولت ہو ۔ ارشادِ خداوندی ہے " إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ ﴿ المجادلۃ:١١ ﴾ ۔ مجلس میں آنے والوں کو کوئی ایسا عمل نہیں کرنا چاہیے جس سے کبر کی بُو آئے یا دوسروں کی ہتک ہو ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منع فرمایا ہے کہ کسی کو اس کی نشست گاہ سے اُٹھا کر اس کی جگہ خود بیٹھ جائے (۲) ۔ اسی طرح ایسا کوئی عمل جس سے دوسروں کو خلل ہو ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ناپسند فرمایا ۔ ارشاد ہوا کہ پہلے سے دو آدمی بیٹھے ہوں تو ان کی اجازت کے بغیر بیچ میں گھسنے کی کوشش نہ کرے (۳) ۔ اسی طرح ان لوگوں نے کوئی حلقہ بنا رکھا ہو تو اس کے بیچ میں جا کر بیٹھ جانے کو قابلِ لعنت قرار دیا (۴) ۔ اس لئے کہ یہ عمل نہ صرف دوسروں کے لیے خلل کا باعث ہے بلکہ اس سے کبر اور تعلی کا بھی اظہار ہوتا ہے ۔
--------------------------------------------------------
(۱) ملاحظہ ہو : زاد المعاد۔ ۷۱/۳۔
(۲) حوالہ ترمذی عن ابن عمرو ، باب کراہیۃ ان یقام الرجل من مجلسہ الخ ۔
(۳) ترمذی باب ماجاء فی کراہیۃ الجلوس الخ ۔
(۴) ترمذی باب ماجاء فی کراہیۃ القعود وسط الحلقۃ ۔