بعد ابتداء عمر میں ہی نکاح کو پسند فرمایا اور اس بات کی طرف اشارہ فرمایا کہ یہ عمل اس کی شیطان کی دام سے حفاظت کرتا ہے (۱)۔ بعض صحابہ نے اس لئے تجرد کی زندگی گذارنے کی اجازت چاہی کہ اپنا وقت زیادہ سے زیادہ عبادت میں استعمال کر سکیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بھی ناپسند فرمایا اور اجازت نہٰیں دی (۲)۔ خود پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف قبائل میں متعدد نکاح فرمائے ہیں۔
نکاح کا حکم
نکاح کے بارے میں ان تاکیدات اور خود لوگوں کی ضروریات و حالات کو سامنے رکھتے ہوئے فقہاء نے تعیین کی ہے کہ کن حالات میں شرعی نقطہ نظر سے نکاح کی کیا اہمیت ہو گی؟
اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر نکاح نہ کرنے کی صورت میں گناہ میں مبتلا ہو جانے کا اندیشہ ہو تو نکاح واجب ہو گا تاکہ اپنے آپ کو پاک دامن رکھ سکے اور حرام سے بچا رہے۔ جنسی تقاضہ کے اعتبار سے نکاح کی حاجت رکھتا ہو لیکن اس درجہ شدید تقاضہ نہ ہو کہ نکاح نہ کرنے کی صورت میں گناہ میں پڑ جائے، اپنے نفس کے بارے میں مطمئن ہو تو ایسے شخص کو نکاح کر لینا چاہیے۔ بعضوں نے ان حالات میں نکاح کو مسنون اور بعضوں نے مستحب لکھا ہے، مگر اصل میں ان حالات میں نکاح سنت سے کم درجہ نہیں اور جن حضرات نے مستحب لکھا ہے ان کا بھی مقصود یہی ہے (۲)۔
-----------------------------------------------------
(۱) مجمع الزوائد بحوالہ طبرانی عن جابر ۴/۲۵۳۔
(۲) بخاری، باب مایکرہ من التبتل والخصاء۔
(۳) وکثیرا مایتساہل فی طلاق المستحب علی السنۃ، ردّ المختار ۲/۴۱۷۔