میں تازگی اور یقین میں اضافہ ہوجاتا ہے کہ اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پیش گوئی کی تکمیل ہوتی ہے کہ آپ نے فرمایا : میری امت کا ایک طبقہ شراب کو دوسرے ناموں سے حلال کرے گا ۔ (۱)
شراب کی حقیقت
شراب جس کو قرآن نے ’’ خمر ‘‘ سے تعبیر کیا ہے ، کی تعریف امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک یہ ہے کہ وہ انگور کے کچے رس کا نام ہے، جس میں جوش اور شدت پیدا ہوجائے اور جھاگ اُٹھ جائے (۲) شراب کی یہ خاص قسم امام صاحبؒ کے نزدیک بہرحال حرام ہے ۔ اس کی مقدار کم ہو یا زیادہ ، نشہ پیدا ہو یا نہ ہو۔ بقیہ دوسری مشروبات اس وقت حرام ہوں گی جب کہ ان سے نشہ پید ا ہوجائے ۔ غرض انگوری شراب کے علاوہ دوسری مشروبات کے سلسلہ میں ایک گونہ نرمی برتی گئی ہے لیکن عام فقہاء کے نزدیک ہر نشہ آور چیز خمر اور شراب ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسم نے فرمایا : ’’ کل مسکر خمر ‘‘ ہر نشہ آور شئ شراب ہے (۳)
حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ کھجوراور انگور سے شراب حاصل کی جاتی ہے (۴) ایک روایت میں ہے کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی اس وقت پانچ چیزوں سے شراب لی جاتی تھی ، انگور ، کھجور، جو اور رائی ۔ اسی روایت میں آگے فرمایا گیا کہ جو شئی بھی عقل کو مدہوش اور مخمور
----------------------------------------
(۱) لیستحلن طائفۃ من امتی الخمر باسم یسمونہا ، ابن ماجہ بحوالہ مجمع الزوائد ۵؍ ۷۵ باب فی من یستحل الخمر
(۲) البحرالرائق ۸؍۳۱۷
(۳) مسلم عن ابن عمر ۱؍۱۶۷
(۴) مسلم عن ابی ہریرہ ۲؍۱۶۳