کی خدمت میں عرض کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سُن کر برہم ہوئے اور فرمایا کہ اسے حکم دیدو کہ رجوع کرے اور جب وہ حیض سے پاک ہو جائے تب طلاق دے۔ ایک دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن عمر کو اس فعل پر تو بیخ فرمائی اور طلاق کے طریقہ کی اس طرح تعلیم دی :
"ابن عمر! تم نے غلط طریقہ اختیار کیا۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ طہر کا انتظار کرو، پھر ایک ایک طہر پر ایک ایک طلاق دو۔ پھر جب وہ تیسری مرتبہ پاک ہو تو اس وقت یا طلاق دیدو یا اس کو روک لو" (۱)
پس اثرات اور نتائج کے لحاظ سے طلاق تین طرح کی ہوتی ہے، ۱۔طلاق رجعی، ۲۔طلاق بائن، ۳۔طلاق مغلظہ۔
طلاقِ رجعی
طلاق رجعی وہ طلاق ہے جس میں رشتۂ نکاح عدت گزر جانے کے بعد ختم ہوتا ہے۔ عدت کے درمیان شوہر اپنی بیوی کو نئے نکاح کے بغیر لوٹا سکتا ہے۔ اس کے لئے بیوی کی رضا مندی بھی ضروری نہیں ہے۔ شوہر کی طرف سے یکطرفہ اقدام کافی ہے (۲)۔ یہ اس صورت میں ہے جب کوئی شخص اپنی بیوی کو لفظ طلاق یا کسی دوسرے صریح لفظ کے ذریعہ ایک یا دو طلاق دیدے۔ ایک طلاق رجعی کے بعد عدت کے درمیان مزید ایک یا دو طلاق دےدے تو بھی واقع ہو جائے گی۔
رجعت کا طریقہ
طلاق رجعی کا مقصد ہی یہی ہے کہ اس طلاق کے بعد پھر سے
---------------------------------------------------------------
(۱) بخاری و مسلم عن ابن عمر باب تحریم طلاق الحائِض ۱/۴۷۵۔
(۲) بدائع الصنائع ۹۴۔۹۵/ ۳۔