اور ہدایا کی رقم کے بارے میں دینے والا صراحت کرے کہ یہ حلال کی آمدنی سے ہے تو قبول کر سکتا ہے۔ اسی طرح آمدنی کا غالب حصہ حرام پر مشتمل ہو لیکن ہدیہ دینے والا کسی ایسے ذریعہء آمدنی کی اطلاع دے جو حلال ہو جیسے قرض یا وراثت، تو قبول کیا جا سکتا ہے۔ (۱)
مہمان اور میزبان کے آداب
اسلام میں مہمان نوازی کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے مہمان نواز تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلم مہمانوں کی بھی ضیافت پورے اہتمام سے فرمائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین دن مہمان نوازی حق ہے، پہلے دن اہتمام کے ساتھ اور بعد کے دنوں میں جو بے تکلف میسر آ جائے، کھلا دیا جائے، اس میں مہمان کی رعایت بھی ہے اور میزبان کی بھی، بلکہ بعض صورتوں میں تو میزبانی کو واجب قرار دیا گیا ہے۔ (ترمذی ۲/۱۸)
مہمان کے لیے مستحب ہے کہ میزبان جہاں بیٹھانے کا نظم کریں، وہاں بیٹھے، جو کچھ کھانے کے لئے پیش کیا جائے اسی پر راضی رہے، صاحب خانہ کی اجازت ہی سے نکلے اور واپس ہوتے ہوئے دعا دے (۲) مدعوئین ایک دوسرے کو کھانا لگا سکتے ہیں یا نہیں؟ بعضوں نے اجازت دی ہے اور بعضوں نے منع کیا ہے لیکن صحیح یہ ہے کہ اس کا انحصار عرف پر ہے۔ جہاں کے عرف میں مہمانوں کا اس طرح ایک دوسرے کو کھانا لگانا مروج ہو اور اس پر میزبان کو ناگواری نہ ہوتی ہو وہاں ایک دوسرے کو کھانا لگانا جائز ہو گا ورنہ نہیں۔ الصّحیح فی ھٰذا انہ ینظر الی العرف والعادۃ دون التردد (۳)
--------------------------------------------------------------------
(۱) عالمگیری ۵/۳۴۲۔
(۲) ہندیہ ۵/۳۴۴۔
(۳) حوالہ سابق۔