اور شہداء کے ساتھ ہوگا (1) آپ نے فرمایا کہ بہتر آدمی کیلئے مالِ حلال بہتر شئی ہے (2)
یہی مزاج بعد میں سلفِ صالحین کا رہا ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرمایا کرتے کہ میں بیکار آدمی کو ناپسند کرتا ہوں، چاہے امورِ دنیا میں ہو یا امورِ آخرت میں (3) زید بن مسلمہ کاشت کاری کرتے تھے، حضرت عمر ؓ نے ان کی تعریف کی اور فرمایا کہ اس طرح تمھارے دین کی حفاظت ہوگی اور لوگوں کے سامنے تمہاری شرافت باقی رہے گی (4) ابراہیم نخعی سے پوچھا گیا کہ سچّا تاجر زیادہ بہتر ہے یا وہ شخص جس نے خود کو عبادت کے لئے فارغ کر لیا ہو؟ فرمایا : سچّا تاجر ! کیوں کہ وہ ناپ تول اور لین دین میں گویا شیطان سے جہاد کرتا ہے (5) امام احمد ؒ سے ایسے شخص کے بارے میں دَریافت کیا گیا جو گھر یا مسجد میں بیٹھا رہے اور کہے کہ میں کچھ نہیں کروں گا تاآنکہ میری رزق خود میرے پاس آ جائے ، امام احمد ؒ نے فرمایا کہ ایسا شخص جاہل ہے۔ (6)
گداگری کا سَدِّ باب
اسی لئے اسلام نے قناعت اور توکّل کے جَاہلانہ اور رہبانی تصّور کو رد کر دیا، ایک شخص حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ جانور باندھ لوں پھر توکل کروں یاجانور جو کھلا چھوڑ دوں پھر توکل کروں؟ ارشاد فرمایا کہ جانور کو باندھ
-----------------------------------------------------------------
(1) ترمذی عن ابی سعید الخدری ، کتاب البُیوع ، باب ماجاء فی التجار الخ۔
(2) مجمع الزوائد 64/4، بابُ اتخاذ المال۔
(3) مجمع الزوائد 64/4، بابُ الکسب و التجارۃ۔
(4) احیاء العلوم مع الاتحاف 257/6۔
(5) حوالئہ سَابق ص : 259۔
(6) حوالئہ سَابق ص : 260۔