واپس نہ کرے من عرض علیہ ریحانا فلا یردہ ۔ ابوداؤد کی ایک روایت میں مطلقا خوشبو کے بارے میں ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ اسے واپس نہ کیا جائے ۔ (۱)
ہاں مردوں کے لئے آپؐ نے تیز لیکن بے رنگ خوشبو اور عورت کے لئے رنگ دار لیکن کم خوشبو عطریات کو پسند فرمایا ہے ۔
بیوٹی سرجری اور کریم وغیرہ کا استعمال
حسن وجمال کی طرف رغبت اور جذبہ خود نمائی انسانی فطرت میں ودیعت ہے ۔ اسلام نے اس تقاضۂ طبعی کی رعایت بھی کی ہے اور تہذیب بھی ، ایک طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفائی ستھرائی ، اچھے کپڑتے پہننے ، بالوں کی آرائش ، وضع قطع کی اصلاح اور خواتین کے لئے ریشم اور شوخ رنگ کے کپڑے نیز زیوارات کو جائز رکھا ہے ۔ دوسری طرف جذبہ آرائش میں تکلف اور مبالغہ آمیز حد تک تزین کو منع بھی فرمایا ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوندنے ، دانتوں کو مصنوعی طور پر نوکدار بنانے ، دانتوں کے درمیاں مصنوعی فصل پیدا کرنے ، اپنے بال کے ساتھ دوسروں کے بال جوڑنے اور بھنووں کے بال اکھاڑ کر باریک بنانے کو ناپسند فرمایا ہے اور اللہ کی تخلیق میں تغیر قرار دیا ہے ۔
اسی طرح فقہاء بھی اس باب میں اعتدال ومیانہ روی ہی کو پسند کرتے ہیں ۔ اگر کسی کو غیر فطری طریقہ پر چھٹی انگلی نکل آئے تو آپریشن کے ذریعہ اس کو کاٹ دینا جائز ہوگا ۔ (۲۹ اس باب میں فقہاء شوہر کے مزاج کو بھی ایک گونہ اہمیت دیتے ہیں ۔ چنانچہ اگر شوہر موٹاپے کو پسند کرتا ہو تو عورت کے لئے خصوصیت سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) زدا المعاد ۳؍۱۸۳ فصل فی ہدیہ صلی اللہ علیہ وسلم فی حفظ الصحۃ فی الطیب
(۲) ہندیہ