کی حالت میں عورت سے کس حد تک استمتاع جائز ہے اور کیا کچھ ممنوع ہے؟ اس کے لئے کتبِ فقہ ملاحظہ کی جائیں۔
عَزل
جماع کی ایک صورت "عزل" ہے، یعنی اس طرح مباشرت کی جائے کہ عورت کی شرمگاہ میں مادۂ منویہ کا انزال نہ ہونے پائے۔ اکثر فقہاء اس کو مکروہ قرار دیتے ہیں۔ روایات کا لب و لہجہ مختلف ہے۔ بعض سے حرمت، بعض سے اباحت اور بعض سے کراہت کے ساتھ جواز ظاہر ہوتا ہے اور زیادہ صحیح یہی ہے کہ کراہت سے خالی نہیں۔ شاہ ولی اللہ دہلوی جیسے بلند پایہ عالمِ حدیث اور رمز شناس شریعت کا رحجان بھی اسی طرف ہے (۱)۔
کیفیت و ہیئت
ہر چند کہ شارع نے جماع کے لیے کسی خاص کیفیت اور ہیئت کی تعیین نہیں کی ہے لیکن بعض اہلِ علم نے یہ ضرور بتانے کی کوشش کی ہے کہ کون سی ہیئت مستحسن اور کونسی ہیئت قبیح ہے؟ ابن قیم نے لکھا ہے کہ سب سے بہت ہیئت یہ ہے کہ عورت نیچے ہو اور مرد اوپر۔ اور اس پر بڑا لطیف استدلال کیا ہے کہ حدیث میں "عورت" کو مرد کا فراش قرار دیا گیا ہے۔ اس کا تقاضا ہے کہ عورت نیچے ہو اور قرآن نے مرد کو "قوام" بتایا ہے اور قوامیت اس کا تقاضا کرتی ہے کہ مرد اوپر رہے۔ نیزقرآن نے زوجین کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے۔ اس ہیئت میں عورت فراش اور مرد لحاف کی صورت میں ہوتا ہے اور یہ دونوں
-----------------------------------------
(۱) حجۃ اللہ البالغہ ۲/۱۲۳، آداب المباشرۃ۔