میں صحیح نقطۂ نظر یہ ہے کہ :
۱ أ وہ عیسائی اور یہودی عورتیں جو خدا کے وجود اور نبوت کے نظام پر یقین رکھتی ہوں اور دہریہ اور مذہب کی منکر نہ ہوں، ان سے نکاح کرنا جائز ہے۔
۲ - لیکن یہ نکاح کراہت سے خالی نہیں، مسلم ممالک میں ہو تو مکروہ تنزیہی ہے اور غیر مسلم ملکوں میں ہو تو قریب بہ حرام۔
۳ - وہ عورتیں جو نام کی عیسائی یا یہودی ہیں، لیکن درحقیقت دہریہ اور لامذہب ہوں، ان سے نکاح جائز نہیں۔
۴ - وہ عورتیں جو اسلام سے مرتد ہو کر عیسائی یا یہودی بن گئی ہوں ان سے بھی نکاح جائز نہیں۔
قادیانی سے نکاح
رہ گیا قادیانی عورتوں سے مسلمان مردوں کا نکاح تو وہ قطعاً حرام اور ناجائز ہے اور وہ اہل کتاب میں نہیں بلکہ زندیق کے حکم میں ہیں۔ راقم سطور نے اس سلسلہ میں ایک استفتاء کے جواب میں جو کچھ لکھا ہے اس ک نقل کر دیا جانا مناسب محسوس ہوتا ہے۔
"اس میں کوئی شک نہیں کہ شریعت نے رشتہ "مناکحت اور ذبیحہ کی حلت و حرمت کے لحاظ سے اہل کفر کے دو درجے قرار دیئے ہیں۔ اہل کتاب اور کفار و مشرکین۔ اہل کتاب سے نکاح کو جائز قرار دیا گیا اور اہل کفر سے ناجائز، اسی طرح اہل کتاب کا ذبیحہ حلال قرار دیا گیا اور دوسرے اہل کفر کا ذبیحہ حرام۔ پھر اہل کتاب سے وہ لوگ مراد ہیں جو اسلام کے سوا کسی ایسے دین ایمان رکھتے ہوں جو سماوی ہو اور جس کے پاس ایسی کتاب منّزل ہو کہ بعد میں ہونے والی تحریف و تصحیف سے