اور ظِہار بھی ہے۔ ایلاء سے مراد بیوی سے تعلقِ ازدواجی نہ رکھنے کی قسم کھا لینا ہے۔ ایسی صورت میں اگر چار ماہ تک بیوی سے صحبت نہیں کی تو بیوی پر از خود طلاق واقع ہو جاتی ہے (بقرہ : ۲۲۷)۔ ظہار یہ ہے کہ اپنی بیوی یا اس کے کسی حصہ کو محرم رشتہ دار یا اس کے کسی ایسے حصہ سے تشبیہ دے جس کو دیکھنا حرام ہے، ظہار چوں کہ ایک گناہ اور بیوی کو اذیت پہنچانا ہے اس لئے گناہ اور معصیت ہے اور اس کی سزا یہ ہے کہ مقررہ کفارہ جب تک ادا نہ کرے بیوی سے مباشرت نہیں کر سکتا۔ظہار کا کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام یا باندی کو آزاد کرے، اگر اس کی استطاط نہ ہو تو دو مہینے روزہ رکھے، یہ بھی نہ ہو سکتا ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ (مجادلہ:۳)۔ یہ سزاؤں کا متعین کیا جانا اورکفارات کا واجب ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ایلاء و ظہار گناہ اور اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ باتیں ہیں (۱)۔
خاندانی منصوبہ بندی
موجودہ زمانے کے سماجی مسائل میں ایک اہم مسئلہ ضبط ولادت اور خاندانی منصوبہ بندی کا ہے، بعض مغربی مفکرین نے معاشی وسائل اور مسائل کے درمیان توازن باقی رکھنے کے لئے ضبط تولید کے نظریہ کو ایک ضرورت کا درجہ قرار دیکر پیش کیا ہے۔ اسلام بنیادی طور پر معاشی وجوہ کے تحت خاندانی منصوبہ بندی کے حق میں نہیں ہے، اس کا ایقان ہے کہ جو خدا کائنات میں ضرورتمند انسانوں اور حیوانوں کو پیدا کرتا ہے وہی خدا مناسب حال وسائلِ معاش اور غذائی پیداوار میں بھی اضافہ کرتا رہتا ہے کہ وہ رزاق بھی ہے اور علیم و قدیر بھی۔
-----------------------------------------------------------------
(۱) ایلاء و ظہار کے احکام کے لیے ملاحظہ ہو راقم الحروف کی تالیف "طلاق و تفریق" ص : ۴۸ تا ۵۳۔