تھی ، مثلا تہائی (ثلث ) آدھا (نصف) وغیرہ ، بعض پر ’’لا‘‘ (نہیں ) لکھا ہوتا تھا ، اب جس کے نام پر جو پانسا نکلا اسی کے بقدر اس کو حصہ ملتا تھا اور جس کے نام پر ’’لا‘‘ ہوتا وہ بالکل محروم قرار پاتا تھا ، حالانکہ جس شیئ کی تقسیم کی جاتی اس میں سبھوں کے سرمائے یکساں طور پر لگتے تھے ۔ اسی کو وہ ’’ ازلام ‘‘ کہا کرتے تھے ۔
قرآن مجید :
عربوں میں چوں کہ قمار کا رواج بہت قدیم اور بڑی کثرت سے تھا ، اس لئے اس کی حرمت میں تدریج سے کام لیا گیا ، پہلے مرحلہ میں صرف اس قدر کہا گیا کہ جوئے کے نقصانات اس کے فائدے سے زیادہ ہیں :
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا ۗ ﴿ البقرۃ ٢١٩﴾
لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق دریافت کرتے ہیں ، کہہ دیجئے کہ اس میں بڑا گناہ ہے ، لوگوں کے لئے گو نفع بھی ہے مگر نقصان نفع سے بڑھ کر ہے ۔
یہاں ’’ میسر ‘‘ سے مراد قمار ہے ، دوسرے مرحلہ میں نہ صرف یہ کہ مکمل طور پر اس کی حرمت کا اعلان کردیا گیا بلکہ اس کے کے لئے انتہائی تاکید اور سخت تنبیہ کا اسلوب اختیار کیا گیا ، چنانچہ ارشاد ہوا :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٩٠﴾ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ
اے اہل ایمان ! شراب ، جوا ، بت اور پانسے ناپاک اور شیطانی کام ہیں ، ان سے بچو ، امید ہے کہ اس طرح تم کامیاب ہو گے ، شیطان چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ تمہارے درمیان عداوت و نفرت پیدا کردے اور تم کو ذکر خداوندی