٤٣٢
تاکید فرمائی ہے اور فرمایا کہ دو چیزیں ہیں جو زیادہ تر اہل دوزخ کو دوزخ میں لے جائے گی، ایک منہ اور دوسرا شرمگاہ(١)۔
خطوط:
خطوط رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی لکھے ہیں، حدیث کی کتابوں میں آپ کے جو خطوط نکل کئے گئے ہیں وہ یا تو دعوت اسلام سے متعلق ہیں یا شریعت کے بعض ارکان کی تفصیل اور توضیح ہیں۔
گو زمانہ نبوت میں ڈاک کا نظام اس طرح نہیں تھا جو اب ہے یہ بعد کے زمانے میں ایجاد ہوا لیکن شریعت کے بعض احکام سے قیاس کیا جاسکتا ہے کہ خطوط کے جواب دینے کے احکام کیا ہیں؟ علامہ سیوطی نے لکھا ہے کہ جیسے سلام کا جواب دینا ایک مسلمان پر حق ہے اسی طرح خط کا جواب دینا بھی خط لکھنے والے کا حق ہے(٢)۔
چوں کہ ہر اچھے کام کی ابتداء بسم اللہ سے ہو، حدیث میں اس کی تلقین کی گئی ہے اس لئے خطوط کے شروع میں "بسم اللہ" لکھنا چاہئے، یہی معمول آپ کا اپنے مکاتیب میں تھا۔"بسم اللہ" کی جگہ ٧٨٦ لکھنا کافی نہیں۔
مسنون طریقہ یہ ہے کہ خط کی ابتداء مکتوب نویس کے نام سے ہو پھر اس شخص کا نام لکھا جائے جس کے نام خط لکھا جارہا ہے اور خط میں مکتوب الیہ کے مطابقِ حیثیت اور مناسب حال القاب لکھے جائیں جیسا کہ آپ نے شاہ روم کو عظیم الروم کے لقب سے مخاطب فرمایا تھا. خط دعائیہ الفاظ پر ختم کیا جائے اور آخر میں دستخط کیا جائے یا مہر لگائی جائے یا کوئی
__________________________________________
(١) ترمذی عن ابی ہریرہ بحوالہ مشکوۃ، باب حفظ اللسان.
(٢) رد المحتار ٢٦٦/٥.