تعلیم و تربیت
بچوں کی تعلیم و تربیت کو اسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔ قرآن مجید نے اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا " قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا ﴿التحریم:٦﴾ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو دوزخ سے بچاؤ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "الرجل راعِِ فی اھلہ و مسئول عن رعیتہ والمرأۃ راعیۃ فی بیت زوجھا و مسئولۃ عن رعیتھا" (۱)۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ یہ بات کہ آدمی اپنے بچے کو ادب سکھائے اس سے بہتر ہے کہ ایک صاع صدقہ کر دے (۲)۔ اس کی وجہ ظاہر ہے بچوں کی حیثیت ایک نرم اور نوخیز پودے کی ہے۔ اسے جس طرح چاہے موڑا جا سکتا ہے۔ جب یہ پودے اپنی پختگی کو پہنچ جائیں گے، ان کو موڑنا ممکن نہ رہے گا۔ یہی حال انسان کا ہے۔ بچپن جس ماحول میں گزرے گا اور جیسی ذہنی اور عملی تربیت کی جائے گی، زندگی کا پورا سفر اسی طرح تمام ہو گا۔
پھر اسلام بچہ کی تربیت کا جو تصور رکھتا ہے، وہ نہایت وسیع اور ہمہ گیر ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ دینی، اخلاقی، جسمانی، عقلی اور نفسیاتی ہر طرح بچہ کی ایسی مکمل تربیت کی جائے کہ مکمل طور پر اس کی شخصیت کی تعمیر ہو سکے اور وہ ایک آئیڈل بن سکے۔
دینی تربیت
تربیت کے مختلف شعبوں میں سب سے اہم دینی اور اسلامی تربیت ہے۔
-----------------------------------------------------------------
(۱) بخاری عن ابن عمر باب العبد راع فی مالِ سیّدہ۔
(۲) ترمذی عن جابر بن سمرہ باب ماجاء فی ادب الولد۔