﷽
حرف چند
دنیا دار الامتحان ہے اور خدا نے اتنی وسیع و عریض ،خوبصورت اور حسین دنیا اسی لیئے بنائی ہے کہ فرزند آدم کی ثابت قدمی اور استقامت کا امتحان ہو ،اس دارالامتحان میں نفس کی گمرہی کے اتنے سارے سامان رکھ دیئے گئے ہیں کہ انکا حساب اور شمار ممکن نہیں -دوسری طرف انسان کو ارادہ و اختیار کی ایک خاص قوت بھی فراھم کی گئی ہے کہ وہ جیسا ارادہ کریگا اور اپنی قوت اختیار و انتخاب کا استعمال کریگا مشیت خدا وندی اپنی مدد کا ہاتھ بڑھائے گی ،اگر کسی پاؤں نے یہ طے کرلیا ہو کہ اسے کعبہ کے بجائے صنم خانہ جانا ہے اور کوئی زبان اسی پر مصر ہو کہ وہ "شیر طہور" کے بجائے شراب ہی سے لذت آشنا ہو گی تو نہ اسکا پاؤں جنبش سےرک سکے گا اور نہ زبان ذوق اور لذت کے ادراک سے محروم ہوگی -
اسکے ساتھ اللہ تعالی نے اپنے پیغمبروں اور رسولوں کے زریعہ انسانیت کو اس سے بھی آگاہ کردیا ہے کہ وہ کن اعمال سے خوش ہوتا ہے اور کن اعمال سے ناراض ؟اس کی مرضیات کیا ہیں اور منہیات کیا ہیں ؟اپنے ارادہ واختیار کی صلاحیت کو کن افعال کے کرنے میں صرف کرناچاہئے اور کن باتوں سے اجتناب کرنا چاہئے ؟جو باتیں کرنے کی ہیں اور خدا کی مرضیات کے مطابق ہیں وہ حلال ہیں اور جو باتیں بچنے کی ہیں اور خدا نے ان سے منع فرمایا ہے وہ حرام ہیں ،گویا غور کیا جائے تو دین وہ شریعت تمام تر