استبراء:
استنجاء کے بعد بعض اوقات پیشاب کے قطرات پوری طرح نکل نہیں پاتے، ان قطروں کے اخراج کے لئے جو تدبیر کی جائے ،فقہاء کی زبان میں استبراء کہلاتا ہے۔استبراء کی مختلف لوگوں کے لیے ان کی عادات کے مطابق مختلف طریقے ہو سکتے ہیں ،کھانسنا ،کھڑے ہونا، چند قدم چلنا وغیرہ (1 )
ابن قدامہ نے یہ طریقہ بھی لکھا ہے کے فوطوں کے نیچے کے حصے پر ہاتھ رکھے اور اوپر کی طرف لے جائےاور عضو تناسل کو حرکت دے(2 )خواتیں اپنے ہاتھ کی انگلیاں مثانہ کے حصے پر رکھیں (3 )۔
استبراء کے سلسلے میں ایک خاص بات کی طرف توجہ دلانی مناسب ہو گی جس میں عام طور پر دین دار حضرات بھی مبتلا ہو جاتے ہیں اور بظاہر ناشائستہ طریقہ معلوم ہوتا ہے۔یعنی پیشاب کے بعد جسم سے ڈھیلے لگا کر اور پاجامہ میں ہاتھ رکھ کر ٹہلنا ،علامہ مرتضٰی زبیدی نے اس بارے میں لکھا ہے:-
و اذا قام ليتبرئ فلا حرج بين الناس و ذكره في يده و ان كان تحت ثوبه فان ذلك مثلة وءوه ، فكثيرا ما يفعل بعض الناس هذا. وقد نهى عنه فان كانت له ضرورة في الاجتماع بالناس اذ
استبراء کیلئے کھڑا ہوتو لوگوں کے درمیان اس طرح نہ نکلےکہ اس کا عضو مخصوص ہاتھ میں ہو ،گو کپڑے کے اندر ہوکہ یہ ایک طرح کا مثلہ اور مجموعی ہیئت کا بگاڑ ہے،بہت سے لوگ ایسا کرتے ہیں آپ صلى الله عليه وسلم نے لوگوں کو اس سے منع فرمایا ،اگر لوگوں کی
(1 )درمختار230/1۔
(2 )المغنی 130/1۔
(3 )تمہ الاسلامی وادلتہ 195/1۔