آٹھواں باب
تفریح و ادب
انسانی فطرت میں یہ بات رکھی گئی ہے کہ وہ اپنی ذہنی اور فکری تکان کو دُور کرنے اور طبیعت کو تازہ دم کرنے کے لئے چند ساعت فرحت و انبساط کے ساتھ گزارے، یہ ذوق جسمانی حرکات کے سانچہ میں ڈھلتا ہے تو کھیل کود اور ورزش و ریاضت کی صورت اختیار کرتا ہے اور تخیلات کا روپ دھارتا ہے تو شعر و سخن، طنز و مزاح اور ادب و آرٹ سے موسوم ہوتا ہے۔
اسلام نے انسان کے اس ذوق کی تسکین کا سامان بھی فراہم کیا ہے، البتہ اس بات کا خیال رکھا ہے کہ یہ ذوق لطیف اپنا سفر صحیح سمت اور صحیح رُخ پر کرے۔
شعر و سخن
شعر گوئی اور شعر سے دلچسپی ایک حد تک علم اور زبان کی فطرت میں داخل ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اشعار کلام کی نہایت زود اثر صنف ہے اور اس کے ذریعہ کم الفاظ میں زیادہ مؤثر ڈھنگ سے بات کہی جا سکتی ہے، تاہم یہ بھی ایک حقیقت