قابلِ قیمت بھی قرار دیتی ہو (۱) متقوم اور قابل قیمت ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ شرعًا اس سے فائدہ اٹھانا مباح ہو، المال المباح الانتفاع بہ شرعاً (۲) اس بنیاد پر ایسی چیزیں جو حرام ہوں اور شرعًا ان سے فائدہ اٹھانا مباح نہ ہو ان کی خرید و فروخت جائز نہیں ہوگی ، حدیث میں اس کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے لیے شراب کی خرید و فروخت کو منع فرمایا (۳) اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے کے علاوہ دوسرے کتوں کی قیمت کو منع فرمایا۔
مردار کے چمڑوں اور بتوں کے فروخت کرنے کو منع فرمایا، فتحِ مکہ کے موقعہ سے ارشاد ہوا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب مردار، سور اور بتوں کی خرید فروخت کو حرام قرار دیا ہے۔ (۴)
انھی روایات سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ جن اشیاء کو شریعت ناپاک اور نجس قرار دیتی ہے ان کی خرید و فروخت جائز نہ ہوگی۔ اس کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نر جانور کے مادہ کے ساتھ جفتی کی اجرت لینے کی ناجائز قرار دیا (۵) اسی لیے فقہاء انسانی فضلہ کی خرید و فروخت کو ناجائز قرار دیتے ہیں، ہاں اگر اس کے ساتھ مٹی مل گئی اور فضلہ مغلوبہ ہوگیا تو اب اس کی خرید و فروخت جائز ہوگی۔ (۶)
فروختنی سامان قابلِ انتفاع ہو:
--------------------------------------------
(۱) کونہ مالا موجودا متقوما۔ رد المحتار ۵/۳
(۲) رد المحتار ۱۰۰/۳
(۳) ترمذی کتاب البیوع باب ماجاء فی النہی للمسلم ان یدفع الی الذمی الخمر۔
(۴) ترمذی عن جابر باب ما جاء فی بیع جلود المیتۃ والاصنام۔ وبخاری کتاب البیوع باب بیع المیتۃ والاصنام۔
(۵) ترمذی عن ابن عمر کتاب البیوع باب ماجاء فی کراہیۃ عسب الفعل۔
(۶) در مختار علیٰ ہامش الرد ۱۰۵/۳۔