کسی بات کو واجب قرار دینے کے لئے۔ کہیں مباحات اور مستحبات کو بھی امر کے صیغہ سے تعبیر کردیا جاتا ہے۔
حرام اور مکروہ
حرام سے قریب ایک اور لفظ مکروہ ہے ۔ جن چیزوں کی ممانعت پر دلیل قطعی موجود ہوتی ہے۔ ان کے لئے فقہاء صریحا لفظ حرام کا استعمال کرتے ہیں۔جن چیزوں کی ممانعت پر کوئی نص قطعی موجود نہیں ہوتی ہے۔ ان کو ازراہ احتیاط حرام کے بجائے مکروہ کہہ دیا کرتے ہیں(ا)۔ گویا کہ مکروہ کا درجہ حرام کے مقابلہ میں ویسا ہی ہے جیسے فرض کے مقابلہ میں واجب، جیسے واجب قریب بہ فرض ہوتا ہے اور اس کا ترک باعث گناہ۔ اسی طرح مکروہ قریب بہ حرام ہوتا ہے اور اس کا مرتکب مستحق گناہ، البتہ یہ حکم مکروہ تحریمی کا ہے اور فقہاء جہاں مطلق مکروہ بولتے ہیں وہاں یہی مکروہ تحریمی مقصود ہوتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں مکروہ تنزیہی ہے جو جائز کے قریب ہوتا ہے، گویا جو بات خلاف مستحب اور خلاف اولیٰ ہو وہ فقہاء کی زبان میں مکروہ تنزیہی ہے(2)
کچھ ضروری اصول وقواعد
کچھ چیزیں تو ایسی ہیں کہ شریعت میں ان کے حلال یا حرام ہونے کی صراحت موجود ہے لیکن انسانی زندگی میں پیش آنے والے بہت سے حالات وواقعات اور معاملات وہ ہیں کہ کتاب وسنت میں
--------------------------------------------------
(1) رد المحتار 214/5
(2) در مختار علی ہامش الرد 214/5، کتاب الحظر و الاباحۃ