تصویر
تصویر اور صورت گری کی ایک صورت ’’مجسمہ سازی ‘‘ ہے جس کو عام طور پر تمثال یا صنم کے الفاظ سے تعبیرکیا جاتا ہے ، دوسری صورت منقوش تصویر کی ہے جیسے کپڑوں ، دیواروں اور کاغذ پر نقش ، اس کی ترقی یافتہ صورت موجودہ عکسی تصویر (فوٹو گرافی ) ہے ۔ قرآن مجید کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلی امتوں میں تصویر کی یہ دونوں صورتیں جائز تھیں ، چنانچہ نبی وقت سیدنا حضرت سلیمان علیہ الصلاۃ والسلام کے حکم سے جنات ان کے لئے مجسمہ بنایا کرتے تھے ۔ يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاءُ مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ (سبا : ۱۳)
لیکن چوں کہ یہ مجسمہ سازی اور تصویر سازی مختلف اقوام میں بتدریج شرک کا باعث بنتی رہی ہیں ، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم جن کی بعثت شریعت کی تکمیل ، عقیدہ توحید کے قیامت تک کے لئے غلبہ واظہار اور دین حقیقی کو ہر طرح کی تحریف وتصحیف سے محفوظ رکھنے کے لئے وجود پذیر ہوئی تھی ، نے ضروری جانا کہ اس چور دروازہ کو بند کردیا جائے تاکہ اس امت میں فتنہ در نہ آسکے۔
تصویر کے سلسلے میں سب سے پہلے ہم کو احادیث پر نظر رکھنی چاہیے ۔ تصویر کے متعلق احادیث میں بظاہر اختلاف و تعارض محسوس ہوتا ہے ۔
بے جان تصویریں
۱۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مطلقا تصویر حرام ہے ، جاندار کی ہو یا بے جان اشیاء کی ۔ حضرت ابوذرعہ سے مروی ہے کہ وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ کے ایک گھر میں گئے تو گھر کے بالائی حصہ میں ایک تصویر پر نظر پڑی ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :