صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت طبعی تھی اور عربوں کے رواج کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی رکھ لی تھی، نری گمراہی اور کھلاہوا مغالطہ ہے، داڑھی کے تاکید کے سلسلہ میں کثرت سے روایات موجود ہیں جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی رکھنے کی تاکید فرمائی ہے مثلا ابن عمر سے مروی ہے کہ وفر االلحی واحفو الشوارب بھرپور داڑھی رکھو اور مونچھیں خوب پست کرو (1) ظاہر ہے کہ اگر داڑھی کی شرعی حیثیت نہ ہوتی تو اس درجہ تاکید و اہتمام کی ضرورت نہ ہوتی ، پس داڑھی کامونڈانا حرام اور داڑھی کا رکھنا واجب ہے
مقدار :
ایک مشت داڑھی رکھنی مسنون ہے حضرت عبداللہ ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم داڑھی کے عرض و طول سے تراشا کرتے تھے۔ (2) ۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی کی مقدار کیاہوتی تھی؟ اس کی تفسیر ووضاحت حضرات صحابہ رضی اللہ عنہ کے عمل سے ہوتی ہے چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عبداللہ بن عمر سے نقل کیاہے کہ وہ حج وعمرہ کے موقعہ پرایک مشت سے زیادہ داڑھی تراش لیاکرتے تھے (3) تاہم حافظ ابن حجر کاخیال ہے کہ ابن عمر کایہ عمل کچھ حج وعمرہ ہی کے ساتھ مخصوص نہیں تھا بلکہ جب بھی داڑھی کی لمبائی یا چوڑائی کی وجہ سے صورت غیر متوازن ہوتی تھی، بال تراشاکرتے تھے (4) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے
___________________________________________
(1) بخاری باب تقلیم الاظفار 875/2
(2) ترمذی بسند ضعیف باب ماجاء فی الاخذ من اللحیۃ، عن ابیہ عن جدہ 105/2
(3) بخاری باب تقلیم الاظفار 875/2
(4) فتح الباری 429/10