ان ہدایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں مزدوروں کو ایک معزز اور مؤقر مقام حاصل ہے اور دوسرے پیشوں اور طبقوں سے ان کی حیثیت کم نہیں ہے ۔
اُجرت کی مقدار
اس کے بعد مزدوروں کے حقوق کا مسئلہ آتا ہے جس میں سب سے بنیادی اور اولین چیز اجرت کی مقدار کا تعین ہے ۔ اس پر اس حدیث سے روشنی پڑتی ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے غلاموں کے سلسلہ میں درج ذیل ہدایات دی ہیں:
وہ تمہارے بھائی ہیں جن کو خدا نے تمہارے ماتحت رکھا ہے ، لہذا خدا نے جس کے ماتحت اس کے بھائی کو کیا ہو اس کو چاہیے کہ اس کو وہی کھلائے جو خود کھائے ، جو خود پہنے وہی اس کو پہنائے ، اس کو ایسے کام کی تکلیف نہ دے جو اس کے لئے دشوار ہو اور اگر ایسے کام کی ذمہ داری سونپ ہی دے تو پھر اس کی مدد کرے (۱)
پیغمبر اسلام اور ان کے اصحاب کا اس ہدایت پر مکمل عمل تھا ، ان کے غلام اور خدام ان کے ساتھ ہی وہی کھانا کھاتے تھے جو وہ خود کھاتے ، غلاموں اور ان کے مالکوں کے کپڑے ایک ہی معیار کے ہوتے تھے ، ایک بار ایک ہی قسم کی چادر حضرت ابوذر غفاری اور ان کے غلام اوڑھے ہوئے تھے ، ایک شخص نے عرض کیا آپ ایسا کیوں نہیں کرتے کہ وہ چادر بھی خود اوڑھ لیں تاکہ اس کا جوڑا ہوجائے اور غلام کو کوئی اور چادر دے دیں ، حضرت ابوذرؓ نے اس سے انکار کرتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی ہدایت کا حوالہ دیا کہ جو خود پہنو وہی اس کو پہناؤ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) بخاری ، مسلم ، ابو داؤد ، ترمذی ۔
(۲) بخاری عن معرورؓ