آمدی نے اختیا کیا ہے ۔
ما ینتھن منہ سبباً للذم شرعاًبوجہ مامن حیث ھو فعل لہ ۔
جو بحیثیت اپنے فعل ہونے کے کسی طرح شرعاًمذمت کا باعث ہو۔
"ما ینتھن سبباً للذم "(جو شریعت کا باعث ہو )کی قید نے واجبات و مستحبات کو حرام کے دائرہ سے نکال دیا کہ وہ شریعت کی نگاہ میں قابل مدح ہیں نہ کہ قابل مذمت ۔"بوجہٍ ما"(بہر صورت مذموم)ہوگی ۔تعبیر سے مباحات کو مستثنیٰ کرنا مقصود ہے کہ مباحات کا ارتکاب بعض صورتوں میں ضرور قابل مذمت ہوتا ہے ، لیکن ہمیشہ نہیں ،حرام بہر طور مذموم ہوتا ہے ۔
"من حیث ھو فعل لہ"(بحیثیت اپنے فعل ہونے کے مذموم ہو )اس کا مقصد یہ ہے کہ کبھی ایک مباح کسی واجب کے ترک کرنے کو مستلزم ہوتا ہے ،وہ اس حیثیت سے ضرور مذموم ہوتا ہے ،فی نفسہ مذموم نہیں ہوتا ہے جب کہ حرام کا ارتکاب فی نفسہ مذموم ہوتا ہے (1)
امارازی کا بیان ہے کہ حرام کے لئے چار اصطلاحیں ہیں ،حرام (محرـــّم)مخطور،معصیت اور ذنب (2)
حرام کیلئے کتاب و سنت کی تعبیرات
ـــــــــــــ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مخلتف اسالیب اور تعبیرات ہیں کہ نصوص میں انکا استعمال حرمت کو بتلاتا ہے ،اور وہ یہ ہیں :
-----------------------------------------------------
(1)الاحکام فی اصول الاحکام 156/1۔(2)المحصول فی علم الاصول 19/1۔