پرورش بھی کی جاسکتی ہے (۱) ہمارے زمانہ میں مغربی تہذیب میں کتا رکھنے اورکتنا پالنے اور انسانوں سے بڑھ کر اس کی خدمت کرنے نیز یورپ کے بعض علاقوں میں بہ مقابلہ شوہر کتوں کی رفاقت کو ترجیح دینے کا مذاق نہ صرف اخلاقی ، مذہبی اور تمدنی و تہذیبی اعتبار سے قابل نفرین ہیں بلکہ طبی اور صحت جسمانی لحاظ سے بھی نہایت مضر اور غیر سائنسی عمل ہے لیکن تُف ہے اس تہذیب پر جس نے جنون کا نام خِرد اور خرد کا نام جنون رکھا ہوا ہے ۔
ٹی وی :
ٹی وی دور جدید کی حیرت انگیز ایجادات میں سے ایک ہے ، اس نے معاشرہ کی فکر وعمل پر جو غلبہ حاصل کیا ہے وہ محتاج اظہار نہیں ، اہل علم کے درمیان ابھی یہ موضوع زیر بحث ہے کہ ٹی وی کی حیثیت تصویر کی ہے یا عکس کی اور وہ فی نفسہ جائز ہے یا ناجائز ؟ لیکن شریعت میں کسی بھی امر کا حکم متعین کرتے ہوئے اس بات کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے کہ عملا اس میں نقصان اور نفع کا تناسب کیا ہے اور معاشرہ پر اس کا جو اثر پڑ رہا ہے وہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے مثبت ہے یا منفی ؟ میرا خیال ہے کہ کم سے کم ہندوستان میں ٹی وی کا جس طریقہ سے استعمال ہورہا ہے اور اس کے ذریعہ جس قسم کے تصورات اور معاشرہ کو فروغ مل رہا ہے وہ نہایت تکلیف دہ اور نہ صرف مسلمانوں بلکہ اخلاقی اور مذہبی قدروں کے قدر دانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے ، اس لئے ٹی وی اور ویڈیو کی حیثیت سے قطع نظر اس کے استعمال اوراثرات ونتائج کو دیکھتے ہوئے یہ بہت بڑی آفت اور مسلمانوں کی مذہبی زندگی کے لئے ابتلاء محسوس ہوتی ہے بلکہ یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ شریعت نے جس طرح شراب کو ام الخبائث قرار دیا ہے ، ٹی وی اس عہد کی ام الفواحش ہے اور اس سے اجتناب ضروری ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) نووی علی مسلم ۲؍۲۰