قاضی ابو یوسف کی طرف منسوب ہے کہ اس وقت اجازت دیتے جب بیوی نوجوان ہو(1)۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن غور کیا جائے تو ان میں سے کوئی عذر ایسا نہیں جو صریح ارشادات نبوی کے مقابلہ میں قابل توجہ ہو ،سوائے جہاد والہ صورت کے کہ یہ اک دینی ضرورت ہے ۔رہ گئے صحابہ کے آثار تو ایسی واضح حدیثوں کی موجودگی میں اس کے سورا کوئی چارہ نہیں کہ یا تو ان نسبتوں کو مشکوک سمجھا جائے یا عذر جہاد پر محمول کیا جائے ۔واللہ اعلم
پس خضاب کے سلسلے میں احکام کا خلاصہ اس طرح ہے
1: سیاہ کے علاوہ دوسرے رنگ کا حضاب استعمال کرنا مستحب ہے
2۔ حضاب استعمال نہ کیا جائے تو بھی مضائقہ نہیں کہ حضرت علی ،ابی بن کعب ،انس ،سلمہ بن اکوع وغیرہ بہت سے فقہاء صحابہ سے بال کا رکھنا ثابت ہے (2)
3۔ بلکہ جن علاقوں میں حضاب کا رواج نہ ہو اور حضاب کا استعمال کرنے کہ وجہ سے اس پر انگشت نمائی ہونے لگے تو اس کیلئے حضاب سے گریز ہی بہتر ہے (3)
4۔ حنا( مہندی) اور کسم کے رنگ کا حضاب مستحب ہے (4)
5۔سیاہ حضاب مکروہ ہے
اور ظاہر کہ یہ حضاب پوڈر کی صورت ہو یا سیال صورت میں ،پیسٹ ہو یا اس کی کوئی خاص قسم کی کنگھی ،حکم بہر صورت یکساں ہے۔
ــــــــــــــــــــ---------------------------------------------------------------
(1) عالمگیری 37/5 نیز 395/5 باب العشرون فی الزینۃ واتخاذ الحضاب
(2) فتح الباری 435/10
(3) حوالہ سابق
(4) المغنی 66/1