انسان کے لئے قاتل اور مہلک ہو اس لئے کہ خود کشی حرام ہے ۔ پس جو نباتی ادویہ نشہ آور یا زہر نہ ہوں ان کے جائز ہونے میں تو کسی شک کی گنجائش نہیں ہے ۔ البتہ ایسی ادویہ کا مسئلہ ہے جو نشہ آور ہونے یا مسموم یا ناپاک ہونے کی وجہ سے عام حالات میں حرام ہیں کہ ازراہ علاج ان کا استعمال درست ہوگا یا نہیں ؟
حیوانات سے علاج
حیوانات سے بعض حلال ہیں اور بعض حرام ، پھر جو حلال ہیں ان کو بھی اگر شرعی طور پر ذبح نہ کیا جاسکا تو وہ بھی حرام ہیں جن کو میتہ کہا جاتا ہے ۔ پھر ذبیحہ میں بھی بعض کے اجزاء ہیں جو بہرحال حرام ہی ہیں مثلا خون ۔ اس طرح ذبیحہ حلال جانوروں کے حلال اجزاء سے تو بہرحال درست اورجائز ہوگا ہی ۔ حیوانات کی تین صنفوں کا مسئلہ رہ جاتا ۔ ایک وہ جن کا کھانا حلال نہیں ۔ دوسرے وہ جن کا کھانا حلال ہے لیکن وہ مردار ہیں ، تیسرے وہ حیوانی اجزاء جو بہرحال حرام ہی رہتے ہیں ۔
حرام اشیاء سے علاج
انسانی اجزاء سے انتفاع پر گفتگو ہم بعد میں کریں گے ۔ ابھی درج ذیل سوالات پر مجھے بحث کرنی ہے :
۱۔ نشہ آور اشیاء سے علاج درست ہے ؟
۲۔ مسموم اشیا؍ سے علاج درست ہے ؟
۳۔ حرام جانوروں ، مردار اور حرام اجزاء حیوانی سے علاج درست ہے ؟
۴۔ ان ادویہ کے خارجی استعمال اور دوا کی صورت میں کھانے میں کچھ فرق ہے یا نہیں ؟