رشتہ میں زوجین کی پسند اور ضروری امور میں کفات کا لحاظ حسن معاشرت کے احکام،طلاق کی ممانعت، لیکن جہاں نفرت نے محبت وسکون کیلۓ جگہ باقی نہیں رکھی ہو، وہاں طلاق اور خلع کی اجازت اور بعض خاص امراض اور اعذار کی وجہ سے عورت کے مطالبہ تفریق کا حق، یہ اور اس طرح کے بہت سے احکام ہیں جو اس لئے ہیں کہ زوجین کے درمیان محبت وسکون کی فضابرقرار رہے بلکہ پروان چڑھے ۔ دنیا کے بعض مذاہب نے نکاح کو ایسا اٹوٹ رشتہ بنادیاہے کہ نفرت کی بنیادوں پربھی اس کی کھوکھلی دیوار کو قائم رکھنا ضروری ہے، مغرب کی جدید ترین تہذیب میں نکاح محض خواہش نفس کی تکمیل کا ایک ذریعہ ہے، نہ اس کے ساتھ توالدوتناسل کا جذبہ ہے اور نہ پائیدار محبت وسکون کی دنیا اور نہ رشتہ نکاح کےساتھ عفت وعصمت کی برقراری ۔ اگر جاہلیت کے ان جدید و قدیم بتکدوں کا جائزہ لیاجاۓ اور ان کا اسلام کی فطری، معتدل اور متوازن تعلیمات سے تقابل کیاجاۓ توصاف معلوم ہوتاہے کہ اسلام ہی وہ نظام حیات ہے کہ جس نے متوازن اصولوں اور بہترین مقاصد پراحکام نکاح کی بنیاد رکھی ہے اور ہرجگہ افراط وتفریط سے دامن بچاۓ رکھاہے ۔
منگیتر کودیکھنا
شریعت اسلامی چاہتی ہے کہ رشتہ نکاح ایک پائیدار رشتہ ہو، اس لئے وہ ابتداء ہی ناپائیداری کے تمام دروازوں کو بند کردیتی ہے اسی لئے اس لڑکی کودیکھنے کی اجازت دی گئی بلکہ آپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ترغیب فرمائی کہ جس کونکاح