زوجین کا ایک دوسرے کے اعضاء تناسل اور شہوت انگیز حصوں کا مساس بھی جائز ہے، بلکہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ سے نقل کیا گیا ہے کہ مجھے امید ہے کہ اس پر اجر دیا جائے گا۔ ارجو ان یعطیٰ الاجر (۱)۔ مباشرت کے وقت بالکل بے لباس ہو جانا مناسب نہیں کہ غیرت و حیا کے خلاف ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ازدواجی ربط کے درمیان بالکل جانوروں کی طرح برہنہ نہ ہو جاؤ (۲)۔ البتہ یہ حکم اخلاقی ہے ورنہ زن و شوہر کے لئے ایک دوسرے کے پورے جسم کو دیکھنا جائز ہے بلکہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لذت افزونی کے لئے اس موقع پر ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھی جائے (۳)۔ ابن عمر کا یہ قول روایتِ بالا کے خلاف نہیں۔ مباشرت کا اصل مقصور زوجین کو عفیف رکھنا ہے۔ اگر کسی کے نفس کی تسکین اس کے بغیر نہیں ہو پاتی تو یقیناً اس کے لئے ایسا کرنا ہی بہتر ہو گا۔
خاص ہدایات
پھر انسانی فطرت، مزاج و طبیعت اور مذاق و خواہش کے اختلاف کو پیش نظر رکھ کر کسی خاص طریقہ کی تحدید نہیں کی گئی بلکہ اس کو ہر انسان کے اپنے ذوق و چاہت کے حوالہ کر دیا گیا۔ ارشاد ہوا " فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ﴿بقرہ:٢٢٣﴾ یعنی بیوی جو تمہارے لئے توالد و تناسل کی کھیتی ہے اس سے جس طرح جنسی ملاپ کرنا چاہو کرو، کھڑے ہو کر، بیٹھ کر، لیٹ کر یا کسی اور صورت، سامنے سے یا پشت کی جانب سے یا کسی اور طریق سے (۴)۔ البتہ اسکے ساتھ چند ہدایتیں بھی کر دی ہیں :
--------------------------------------------
(۱) خلاصہ الفتاویٰ ۴/۳۶۷۔ کتاب الکراہیۃ، الفصل السادس فی النکاح و الجماع۔
(۲) ابن ماجہ عن عتبہ بن عبد سلمی، باب التستر عند الجماع ۱/۱۳۰۔
(۳) رد المختار ۵/۲۳۴، فصل فی النظر واللمس۔
(۴) تفسیر ماجدی ۱/۸۹، مطبوعہ کراچی۔