کی غرض سے دیکھا تو اتنا ہی حصہ کھولے جتنا ناگزیر ہے ،اس سے زیادہ نہ کھولے اور پورا جسم چھپائے رکھے (1)
4۔حرمت و حلت میں احتیاط
شریعت میں حلال و حرام کے باب میں خاص حزم و احتیاط برتی گئی ہے اور جہاں حلال و حرام دونوں پہلو جمع ہو جایئں وہاں حرام ہونے کو ترجیح دی گئی ہے۔
ما اجتمع الحلال والحرام الاغلب الحرام الحلال (2)
بعض حضرات نے اسی مضمون کی ایک روایت خود حضور اکرم ﷺ سے نقل کی ہے ۔لیکن علامہ عراقی نے اس کو بے اصل قرار دیاہے صحیح یہ ہے کہ یہ افقہ الامت حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے (3)اور اتنی ہی بات اس کی اہمیت و اعتبار سے کافی تھی لیکن اس کے علاوہ دین کا مجموعی مزاج و مذاق بھی اس کی تایئد میں ہے۔
فقہاء کے اس قاعدہ پر ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم سے بھی روشنی پڑتی ہے جس میں آپؐ نے فرمایاکہ حلال و حرام تو کھلا ہوا ہے اور اس کے درمیان ایسی چیزیں ہیں جن کی حلت و حرمت شکوک ہیں (4) پس ان مشتبہات سے بھی بچنا ضروری ہے کہ جو شخص کھیت کی آر پر جانور چرائے گا اس کا جانور کھیت میں اتر سکتا ہے ،جو مشکوک اور مشتبہ چیزوں سے نہ بچے وہ حرام کا بھی مرتکب ہوسکتا ہے ۔
-------------------------------------------------------
(1)الاشباہ والنظائز للسیوطی۔175 (2)الاشباہ لابن نجیم ،9۔1
(3)حوالہ مذکور
(4)الاشباہ للسیوطی:209