سزا سو کوڑے جاری کرائی ہے (1) خود حضورؐ نے فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کردینے کی ہدایت فرمائی ہے (2) اور اکثر فقہاء کا رجحان اسی طرف ہے کہ ایسے مجرم کو قتل کردیا جائے (3) البتہ یہ ؛ تعزیر کے قبیل سے ہے اور تعزیر میں عدالت کو حالات وواقعات کے اعتبار سے کمی وزیادتی کا حق حاصل ہوتا ہے۔
جن اقوام میں یہ برائی عام ہے ان کو خود قدرت جان لیوا اور عبرتناک
امراض کی صورت میں جیتے جی بھیانک سزا دے ریہ ہے اور آخرت کی پکٹ اس سے سوا ہے کہ ان بطش ربک لشدیش
جانوروں سے تکمیل ہوس
ایسے یہ قبیح افعال میں جانوروں کے ذریعہ جنسی خواہش کی تکمیل وتسکین ہے اور واقعہ ہے کہ یہ ایسا عمل ہے کہ اس پر حیوانیت اور بہمیت کی جبین حیا بھی عرق آلود ہے آنحضورؐ نے اس کی شدید مذمت فرمائی ہے ۔ ایک روایت میں ہے کہ جانور کے ساتھ بدفعلی کرنیوالے شخص اور خود جانور دونوں کو قتل کردو (4) فقہاء نے گو اس فرمان کو شدت و توبیخ پر محمول کیا اور از راد تعزیر عادی مجرم کیلئے قتل کی گنجائش رکھی ہے تا ہم ایسا شخص قابل سرزنش ہے اس پر اتفاق ہے ، جانور بھی ذبح کردیا جائے گا اور زندہ ومردہ اس سے کوئی نفع نہیں اٹھایا جائے گا (5) بعض روایات میں جانور کو ذبح کے بعد جلادینے
----------------------
(1) مجمع الزوائد 276/6
(2) نصب الرایہ93/2 ، بحوالہ مستدرک حاکم عن ابن عمر
(3) التشریع الجنائی الاسلامی 688/1
(4) مجمع الزوائد 272/6 باب فی من اتی بہیمۃ
(5) در مختار 23/3