سے دیکھے، بدنظری مقصود نہ ہو، اگر نکاح کے ارادہ سے دیکھے تو گو شہوت کا اندیشہ ہو پھر بھی دیکھنا جائز ہے (1) یہ ایک شرعی ضرورت ہے-----مغربی تہذیب کا اباحیت نے یہ نعرہ بھی لگایا ہے کہ زوجین کو عقد سے پہلے ایک دوسرے کے ساتھ ایک عرصہ تک وقت بھی گزارنا چاہئے اور باہم محبت اور پیار کے تعلقات رکھنے چاہیئں، لیکن اسلام اس طرح کے بے حیائی کے عمل کو حرام اور گناہ عظیم تصور کرتا ہے۔۔۔۔اسلام کا نقطہ نظر یہ ہے کہ ایک اجنبی مرد و عورت کا ایک دوسرے کا ساتھ تخلیہ میں ملنا جائز نہیں (2) اس لیے کہ ایک عورت کے ساتھ کھلی زیادتی اور ظلم ہے کیونکہ اس تجربہ نے اگر صنفی تعلقات کے تجربہ تک پہنچا دی اور پھر رشتہ نہ سکا تو اس کا خمیازہ تنہا عورت ہی کو بھگتنا پڑے گا۔
پیام پر پیام
پیغام نکاح دینے میں آپ ﷺ نے اس بات کی بھی ہدایت فرمائی کہ اگر ایک شخص کسی لڑکی کو پیام دے چکا ہو تو اب تم اپنی طرف سے پیام نہ دو لا یخطب بعضکم علیٰ خطبۃ اخیہ (3) کہ اس سے باہم منافست ، رقابت اور نفرت پیدا ہوتی ہے لیکن یہ اس وقت ہے جبکہ اس پیام میں لوگ دلچسپی لینے لگیں، اگر لڑکی کی طرف سے اس پیشکش کو رد کر دیا جائے یا اس کی طرف کوئی میلان و رجحان نہ ہوت پیام دے سکتے ہیں۔ رشتہ کی پیشکش گو لڑکے اور لڑکی کسی طرف سے بھی ہو سکتی ہے لیکن بہتر ہے کہ لڑکے کی طرف سے ہو۔ اکثر ازواج مطہرات کیلئے
---------------------------------------
(1) المغنی 74/7
(2)مشکوٰۃ المصابیح، کتاب النکاح
(3) بخاری 773/2، کتاب النکاح۔