بال مونڈنا
بچوں سے متعلق احکام میں سے یہ بھی ہے کہ ساتویں دن سر کے بال مونڈ دیئے جائیں اور بال کے ہم وزن چاندی یا اس کی قیمت فقراء اور محتاجوں پر صدقہ کر دی جائے۔ یہ حکم محض ازراہ استحباب ہے۔ اس سے طبی فائدہ تو ہو یہ ہو گا کہ سر کے مسامات کھلیں گے اور اس کی وجہ سے دماغ اور اس سے وابستہ دوسری صلاحیتوں کو قوت حاصل ہو گی، دوسرے اس خوشی میں سماج کے پس ماندہ اور پست حال افراد بھی شریک ہو سکیں گے جو اسلامی تعلیمات کی روح ہے۔ چنانچہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا، حضرت زینب رضی اللہ عنہا اور حضرت کلثوم رضی اللہ عنہا نے حضرت حسن اور حضرت حسین کے بالوں کے ہم وزن چاندی صدقہ فرمائی۔
ناموں کا انتخاب
ناموں کی حیثیت کسی قوم اور سوسائٹی میں بڑی بنیادی ہوتی ہے۔ ان کے ذریعہ مذہب اور فکر و عقیدہ کا اظہار ہوتا ہے۔ اس لئے اسلام نے اس سلسلہ میں تفصیلی ہدایات دی ہیں۔ اچھے اور بامعنی نام رکھنے چاہیٔیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علی وسلم نے فرمایا تم لوگ قیامت کے دن اپنے اور اپنے باپ کے ناموں سے پکارے جاؤ گے اس لئے اچھے نام رکھا کرو (۲)۔ چنانچہ جو نام اپنے مفہوم کے لحاظ سے نامناسب ہوتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے بدل دیتے (۳)۔ حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی ایک صاحبزادی کا نام "عاصیہ" تھا جس کے
-----------------------------------------------------------------
(۱) مؤطا امام مالک عن جعفر بن محمد۔
(۲) ابو داؤد عن ابی الدرداء رضی اللہ عنہ۔
(۳) ترمذی عن عائشہ رضی اللہ عنہا، باب ماجاء فی تغییر الاسماء۔