۲ – دوسرے خود اس جانور کے احکام جس کا شکار کیا جائے۔
۳ – تیسرے آلاتِ شکار کہ کن اشیاء سے شکار کیا جا سکتا ہے؟
شکار کرنے والے میں مطلوبہ اوصاف
شکار کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ اس میں وہ تمام اوصاف موجود ہوں جو اختیار اور قابو میں رہنے والے جانور کے ذبح کرنے والے کے اندر پائے جانے ضروری ہیں، یعنی وہ بسم اللہ اور ذبح کے مفہوم کو سمجھتا ہو، مسلمان ہو یا اہل کتاب میں سے ہو، نیز خود شکارکرنے والا حالتِ احرام میں نہ ہو، اگر کتے وغیرہ کے ذریعہ شکار کیا ہو تو یہ بھی ضروری ہے کہ خود کُتے کو شکار پر چھوڑا ہو اور کتا چھوڑنے میں اس کے ساتھ کوئی ایسا شخص شریک نہ ہو کہ جس کا شکار حلال نہیں، شکار کرنے والا تیر پھینکتے ہوئے یا کتے کو چھوڑتے ہوئے قصداً بسم اللہ کو ترک نہ کرے نیز کتا چھوڑنے کے بعد مسلسل جانور کے تعاقب میں رہے اور کسی دوسرے کام میں مشغول نہ ہو۔ اگر کسی دوسرے کام میں لگ گیا، ہھر شکار کیا ہوا جانور مُردہ ملا تو اب اس کا کھانا حلال نہ ہو گا۔ اس لئے کہ اس امر کا احتمال موجود ہے کہ اس کے چھوڑے ہوئے کتے کے بجائے کوئی دوسرا کتا اس کی موت کا سبب بنا ہو (۱)۔
شکار کب حلال ہو گا؟
جس جانور کا شکار کیا جائے، اس کے حلال ہونے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ ذبح اور نحر ہی کیا جائے، بلکہ اس کے جسم کے کسی بھی حصہ کا زخمی کر دینا کافی ہے، اگر زخمی نہ ہو، محض جانور کی گردن ٹوٹ جائے یا کتا اس کا گلا گھونٹ
----------------------------------------------------------------
(۱) عالمگیری ۵/۴۲۱، الباب الثالث فی شرائط الاسطیاد۔