والعصابۃ شد الخرقۃ علی ما احاط بالعمامۃ (1) ای طرح گرمی سے بچنے کے لئے بھی آپؐ کاروئے مبارک پر اونی یا سوتی رومال کااستعمال ثابت ہے جس کو حدیث میں :خمیصۃ : سے تعبیر کیا گیا ہے (2)
عمامہ مبارک
رسول اللہ ﷺ کا عام معمول مبارک عمامہ باندھنے کا تھا ۔ آپ کے ایک عمامہ کا نام سحاب تھا جو آپؐ نے حضرت علی کو باندھا تھا ، کبھی صرف عمامہ باندھتے تھے، کبھی ٹوپی کے اوپر باندھتے ، بعض دفعہ صرف ٹوپی بھی ثابت ہے (3) روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ابتداء آپ نے تنہا عمامہ یا ٹوپی کے استعمال کو نا پسنس فرمایا تھا اور مسلمان اور غیر مسلموں کے درمیان امتیاز قائم رکھنے کی غرض سے دونوں کے اجتماع کا حکم فرمایا تھا (4) بعد کو جب تمام عرب مسلمان ہو گیا تو آپؐ نے دونوں طرح استعمال کی اجازت مرحمت فرمادی
عمامہ کے ساتھ بہتر یہ ہے کہ اس کا چھوت دونوں مونڈھوں کے درمیان پشت کے وسطی حصہ تک چھوٹ دیا جائے (5) اکثر رویتون میں حضورؐ کا عمل اسی طرح منقول ہے (6) بعض روایتوں میں دائیں جانب کان کی طرف چھوڑ رکھنے کا ذکر بھی آیا ہے (7) بعض حدیثوں میں آپ کے عمامہ کے دو چھوڑ کا ذکر ہے ، ایک آگے اور ایک پیچھے ، اذا
------------------------
(1) فتح الباری 274/10
(2) بخاری عن عائشہ وابن عباس کتاب اللباس باب الاکیسۃ والخمائص
(3) زاد المعاد 135 ، تحقیق شعیب ارنوط ، عبدالقادرارنوط، ط، الرسالہ بیروت
(4) فرق ما بیننا المشرکین الحاکم علی القلانس ، ترمذی وقال ہذا حدیث غریب واسنادہ لیس بالقائم وقال فیہ الملا علی قاری : رواہ ابوداؤد وسکت عنہ ولعل اسنادہ قائم ، مرقاۃ 250/8 ط امدادیہ
(5) عالمگیری
(6) کتاب اللباس ، باب ما فی سدل العمامۃ بین الکتفین ، ترمذی 225/4
(7) ویرخی لہا من جانب الایمن نحو الاذان ، مجمع الزوائد 120/5