فقہاء نے زیادہ سے زیادہ مدتِ حمل مقرر کرنے میں غایت درجہ احتیاط بلکہ بعض فقہاء نے تو مبالغٖہ سے کام لیا ہے ، امام ابوحنیفہ کے نزدیک مدت حمل دو سال ہے (۱) اس طرح شوہر کے طلاق دینے یا وفات پانے کے بعد دو سال کے اندر اندر بچہ پیدا ہوجائے تب بھی نسب ثابت ہوجاتا ہے ۔
ٹسٹ ٹیوب سے تولید
موجودہ سائنسی ترقیات اور انکشافات نے تولید وتناسل کے لئے بعض نئے مسائل کو ممکن بنادیا ہے ، انہیں میں ایک ٹسٹ ٹیوب کے ذریعہ تولید کا عمل ہے ۔ بنیادی طور پر ٹسٹ ٹیوب کے ذریعہ تولید کی دو شکلیں ہیں :
اول یہ کہ اجنبی مرد و عورت کے مادۂ منویہ اور بیضۃ المنی کو باہم خلط کرکے تولید عمل میں آئے ۔ چاہے یہ دو اجنبی مادے کسی ٹیوب میں خلط کئے جائیں یا خود اس عورت کے رحم میں یاکسی اور عورت کے رحم میں ، یا خود اس مرد کی قانونی اور شرعی بیوی کے رحم میں ۔ یہ صورت بہرحال ناجائز ہوگی کہ اس کی وجہ سے نسب میں اختلاط ہوتا ہے اور زنا کی ممانعت کی اصل وجہ یہی اختلاط نسب ہے ۔ اس سلسلہ میں صریح نص موجود ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :لا یحل لامریء یؤمن باللہ والیوم الاخر ان یسقی ماءہ زرع غیرہ (۲)
خدا وآخرت پر ایمان رکھنے والے کسی شخصکے لئے روا نہیں کہ اپنے پانی سے دوسرے کی کھیتی سیراب کرے ۔
دوسری صورت یہ ہے کہ خود شوہر بیوی کے مادۂ حیات کو خط کرکے تولید عمل میں آئے ، اس کی بھی کئی شکلیں ہوسکتی ہیں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) ہدایہ ۲؍۴۳ ، باب ثبوت النسب
(۲) سنن ترمذی