لا ظل لہ فانہا لا تحرم . بنائی گئی ہو کہ اس کا سایہ نہ بن پاتا ہو تو وہ حرام نہیں ۔
مشرکانہ تصویریں :
اس طرح بعض روایات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ممانعت کی اصل وجہ یہ ہے کہ تصویر بتدریج آدمی کو شرک تک پہنچادیتی ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب بعض ازواج مطہرات نے حبش کے گرجاؤں کی خوبصورتی اور تصویروں کا ذکر کیا تو آپ کو ناگوار ی ہوئی ۔ آپ نے ارشاد فرمایا :
اولئک اذا مات فیہم الرجل الصالح بنوا علی قبرہ مسجدا ثم صوروا فیہ تلک الصور ، اولئک شرار خلق اللہ (۱)
ان میں سے جب کسی نیک شخص کی موت ہوتی تھی تو اس کی قبر پر مسجد بنادیتے تھے پھر اس میں تصویریں بنا دیتے تھے ۔ یہ لوگ بد ترین مخلوق ہیں ۔
اسی بناء پر آپٔ نے جس چیز میں ’’صلیب ‘‘ پاتے اسے گھر میں نہیں رہنے دیتے کن لا یترک فی بیتہ شیئا فیہ صلیب (۲)
چنانچہ شامی کا بیان ہے :
والظاہر انہ یلحق بہ الصلیب وان لم یکن تمثال ذی روح لان فیہ تشبہا بالنصاری (۳)
ظاہر ہے کہ اس کا حکم صلیب کا ہوگا اگرچہ اس میں جاندار کا مجسمہ نہ ہو ، کیوں کہ اس میں نصاری سے مشابہت ہے ۔
اس کا تقاضا ہے کہ ذی روح ہوں یا غیر ذی روح ، دیوار میں آویزان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) باب بناء المسجد علی القبر ، بخاری ۱؍۱۷۹ ، مسلم عن عائشۃؓ
(۲) نسائی کتاب اللباس عن عائشۃؓ
(۳) رد المحتار ۱؍۴۳۵